بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ظہر کی قضا نماز


سوال

ظہر کی قضا نماز کب پڑھی جائے؟

جواب

درج ذیل اوقات ایسے ہیں جن میں ہر طرح کی نماز (قضا و نفل) منع ہے:

1- عین طلوعِ شمس سے  لے کر  سورج  ایک نیزہ  بلند ہونے تک۔

 2- نصف   النہاریعنی  استوائے شمس  کے  وقت ۔ جب سورج دوپہر کے وقت بالکل سر پر آجائے، یہ بہت ہی مختصر وقت ہے، تاہم  فقہاءِ کرام فرماتے ہیں کہ احتیاطاً اس سے پانچ منٹ پہلے اور پانچ منٹ بعد نماز نہ پڑھی جائے۔

 3-  عصر کے بعد سورج زرد پڑجانے کے بعد سے لے کر سورج غروب ہوجانے تک۔ (سوائے اس دن کی عصر کی نماز)

اس کے  علاوہ ہر وقت ظہر کی قضا نماز پڑھی جاسکتی ہے۔  اور  جتنا جلد  ہوسکے پڑھ  لینی   چاہیے۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 370، 374):

"(وكره) تحريماً، وكل ما لايجوز مكروه (صلاة) مطلقاً (ولو) قضاءً أو واجبةً أو نفلاً أو (على جنازة وسجدة تلاوة وسهو) لا شكر قنية (مع شروق) ... (وسجدة تلاوة، وصلاة جنازة تليت) الآية (في كامل وحضرت) الجنازة (قبل) لوجوبه كاملا فلا يتأدى ناقصا، فلو وجبتا فيها لم يكره فعلهما: أي تحريما. وفي التحفة: الأفضل أن لاتؤخر الجنازة".

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144209200779

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں