بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

قیامت میں انگلیوں کی نام پوچھے جانے والی بات کی ویڈیو بناکر شئیر کرنا


سوال

معاملہ کچھ اس طرح کا ہے كه  میں tiktok پر اسلامی ویڈیوز اَپ لوڈ کرتا ہوں، 27 جنوری کو میرے سامنے foryou کے پیج پر ایک پوسٹ آئي  اور اس میں کہا گیا تھا کہ  :

"قیامت کے دن ایک سوال یہ بھی پوچھا جائے گا کہ اپنے ہاتھ کے انگلیوں کا نام بتاؤ، سب سے چھوٹی انگلی کا نام آمین ، دوسرے کا نام امانت ، تیسری کا نام جنت، چوتھی کانام شہادت اور پانچویں کا نام فرض ہے۔"

اور ساتھ میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ  :

"دینِ اسلام کو پھیلانا ہر مسلمان پر فرض ہے"۔ 

میں آپ سے یہ سوال اس لیے پوچھ رہا ہوں کہ  میں نے اس ویڈیو پر ایک ویڈیو اس کے ساتھ بنائی تھی وہ تقریباً 12لاکھ لوگوں نے دیکھی ہے اور مزید بھی دیکھ رہے ہیں اور بہت سے لوگوں نے مجھ سے کمنٹس میں پوچھا ہے کہ دلیل دے دو اور کہتے ہیں کہ  اس  کو  پھیلانا گناہِ ہے،  بہت سے لوگ فتویٰ لگا رہے ہیں، تو مہربانی کرکے مُجھے بتائیں  کہ اس طرح کی  بات پھیلانے میں کوئی گناہ ہے تو اسے ڈیلیٹ کردوں ؟

جواب

دین کی نشرو اشاعت، تذکیر اور نصیحت کی غرض سے  آیاتِ قرآنیہ، احادیثِ مبارکہ، اور دینی پیغام  فی نفسہ دوسروں کو بھیجنا درست  ہے، لیکن  اس  میں شرط یہ ہے کہ   مذکورہ پیغام معتبر اور مستند ہو، کیوں کہ آج کل دین کے نام پر لاشعوری  میں لوگ غلط باتیں بھی پھیلاتے رہتے ہیں، اس لیے تحقیق  اور  تسلی کے بغیر مذکورہ  پیغامات نہ بھیجے جائیں، خاص کر  جب وہ قرآنِ مجید یا حدیثِ مبارک کی طرف منسوب ہوں، اس لیے کہ حدیث مبارک  میں رسول اللہ ﷺ کا ارشاد گرامی ہے:

صحيح البخاري (2 / 80):

"عن المغيرة رضي الله عنه، قال: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول: «إن كذبًا علي ليس ككذب على أحد، من كذب علي متعمّدًا، فليتبوأ مقعده من النار»."

ترجمه:  حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ  تعالیٰ عنہ سے روایت ہے وہ فرماتے ہیں کہ : میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ :   مجھ پر جھوٹ بولنا  ، کسی عام آدمی پر  جھوٹ بولنے کی طرح نہیں ہے ، (یاد رکھو)  جس نے مجھ پر جھوٹ بولا، وہ اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنا لے۔

نیز  مستند دینی پیغام لوگوں تک پہنچانے کے لیے جائز ذرائع استعمال کرنا بھی ضروری ہے،  لہذا ایسی ویڈیو بنانا جس میں جاندار کی  تصویر ہو، یہ جائز نہیں ہے۔

باقی  آپ نے جو  بات سوال میں ذکر کی ہے ، اس طرح کی کوئی حدیث موجود نہیں، اس لیے  رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف  اس کو  منسوب کرنا  جائز نہیں ہے؛ لہٰذا  اس قسم کی ویڈیو فورًا  ڈیلیٹ کردیں اور اس کی تردیدی پوسٹ بھی جاری کردیں۔

یوٹیوب وغیرہ چینل بناکر اس کے ذریعے کمانے کے بارے میں تفصیلی فتویٰ درج ذیل لنک پر ملاحظہ کیجیے:

یوٹیوب پر اسلامی چینل بناکر اس سے حاصل ہونے والی کمائی کا حکم

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144207200417

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں