بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

قوالی سننا اور یوٹیوب چینل پر اَپ لوڈ کرنا


سوال

قوالی سننا کیسا ہے؟  اور کیا قوالی یوٹیوب چینل پر اَپلوڈ کرسکتے ہیں؟

جواب

واضح  رہے کہ موجودہ  زمانے  میں قوالی  میں  کئی چیزیں خلافِ شرع  پائی  جاتی ہیں، مثلاً : قوالی کا شرکیہ اور کفریہ اشعار پر مشتمل ہونا ، موسیقی کا ہونا وغیرہ۔  

البتہ ایسا شاعرانہ کلام جس میں کفریہ یا شرکیہ اشعار نہ ہوں، نیز وہ کلام کسی بھی ایسی بات پر مشتمل نہ ہو جو شریعت کی تعلیمات سے متصادم ہو، (مثلًا جھوٹ، کسی مسلمان زندہ عورت کے محاسن وغیرہ)  تو ایسے کلام کا پڑھنا اور سننا جائز ہے ، بشرطیکہ اُس میں موسیقی شامل نہ ہو،  یا نامحرم عورت کی آواز میں نہ ہو، بصورت ِ  دیگر جائز  نہیں ہوتا۔

لہذا صورتِ  مسئولہ میں قوالی  کے اشعار اگر مذکورہ بالا شرائط کے مطابق  ہوں تو سننا جائز ہوگا، لیکن موجودہ دور کی قوالی نہ  تو موسیقی سے پاک ہوتی ہے ، اور  نہ ہی اس کے اشعار خلافِ شرع باتوں سے خالی ہوتے ہیں،  لہٰذااس قسم کی قوالی کا سُننا جائز نہ ہوگا۔ 

رہی بات قوالی کو یوٹیوب چینل پر اپلوڈ کرنے کی تو  واضح رہے کہ یوٹیوب انتظامیہ کی طرف سے  چینل بناتے وقت، چینل بنانے والے کے ساتھ terms and conditions  کے ضمن میں ایک معاہدہ ہوتاہے، جس کے مطابق یوٹیوب انتظامیہ چینل پر اَپ لوڈ کی جانے والی ویڈیو وغیرہ پر کسی بھی طرح کا اشتہار چلا سکتی ہے، اور یہ اشتہار ڈیوائس استعمال کرنے والے کی سرچنگ کی بنیاد پر یا لوکیشن یا مختلف ممالک اور علاقوں کے اعتبار سے ہوسکتاہے، جس میں جاندار کی تصویر، موسیقی یا دیگر ناجائز امور پر مشتمل اشتہارات شامل ہوتے ہیں، اور چینل بنانے والا اسے قبول  کرکے چینل اسٹارٹ کرتاہے؛ لہٰذا یوٹیوب پر چینل بناکر اس پر جائز اشیاء اَپ لوڈ کرنے  کی بھی شرعا اجازت نہیں ہوگی، چہ جائے کہ وہ شرعًا ممنوعہ قوالی ہو۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (6/ 349):

"قال الشارح: زاد في الجوهرة: وما يفعله متصوفة زماننا حرام لايجوز القصد والجلوس إليه ومن قبلهم لم يفعل كذلك، وما نقل أنه عليه الصلاة والسلام سمع الشعر لم يدل على إباحة الغناء. ويجوز حمله على الشعر المباح المشتمل على الحكمة والوعظ"

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144210200941

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں