بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 شوال 1445ھ 18 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

قطروں کے بیمارشخص معذورکب ہوتاہے؟


سوال

 جب بھی میں نماز پڑھنے کے لیے مسجد کی طرف جاتا ہوں،تو مجھے قطرے آتے ہیں، یعنی جب میں استنجا کرکے اپنے آپ کو مطمئن کرکے اٹھ جاتا ہوں، تو وضو یا نماز پڑھنے لگتا ہوں، تو مجھے قطرے نکلنامحسوس ہوتاہے،۔میں ہر وقت آدھا گھنٹہ پہلے استنجا کرتا رہتا ہوں ،تو اب میں معذورین میں شمار ہوں یانہیں؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر سائل کو  قطرے اس تسلسل کے ساتھ آتےرہیں کہ مکمل وقتِ نماز میں ایک مرتبہ بھی فرض نماز پڑھنے کا موقع نہ ملے ، بلکہ ہر مختصر وقت کےبعد وقفہ وقفہ سے پیشاب کے قطرات آنے لگتےہیں،پھرمعذورکے حکم میں برقراررہنے کےلیے یہ ضروری نہیں کہ دوسری مرتبہ بھی نمازکے پورے وقت میں یہ بیماری آئے،بلکہ دوسری مرتبہ پورے نماز کےوقت میں ایک دفعہ بھی یہ عذرآنا کافی ہے،جب ایسی صورت ہو ،تو ہر فرض نماز کے وقت وضو کرلیناضروری ہوتاہے ، پھر اس وضو سے اس ایک وقت میں جتنے چاہیں فرائض ، نوافل  اور تلاوتِ قرآنِ کریم کیاجاسکتاہے، (اس ایک وقت کے درمیان میں جتنے بھی قطرے آجائیں قطرات کے بیمارشخص  پاک ہی شمارہوگا بشرطیکہ کوئی اور سبب وضو کوتوڑنے کانہ پایا جائے) یہاں تک کہ وقت ختم ہوجائے، یعنی جیسے ہی اس فرض نماز کا وقت ختم ہوگا تو وضو بھی ختم ہوجائے گا اور پھر اگلی نماز کے لیے دوبارہ وضو کرنا ہوگا۔

الدرالمختارمیں ہے:

"(وصاحب عذر من به سلس) بول لا يمكنه إمساكه (أو استطلاق بطن أو انفلات ريح أو استحاضة) أو بعينه رمد أو عمش أو غرب، وكذا كل ما يخرج بوجع ولو من أذن وثدي وسرة (إن استوعب عذره تمام وقت صلاة مفروضة)بأن لا يجد في جميع وقتها زمنا يتوضأ ويصلي فيه خاليا عن الحدث (ولو حكما) لأن الانقطاع اليسير ملحق بالعدم (وهذا شرط) العذر (في حق الابتداء، وفي) حق (البقاء كفى وجوده في جزء من الوقت) ولو مرة."

وفی الردتحتہ:

"(قوله: لا يمكنه إمساكه) أما إذا أمكنه خرج عن كونه صاحب عذر كما يأتي ط. (قوله: أو استطلاق بطن) أي: جريان ما فيه من الغائط (قوله: أو انفلات ريح) هو من لا يملك جمع مقعدته لاسترخاء فيها نهر (قوله: أو بعينه رمد) أي: ويسيل منه الدمع، ولم يقيد بذلك؛ لأنه الغالب۔۔۔(قوله: ولو حكما) أي: ولو كان الاستيعاب حكما بأن انقطع العذر في زمن يسير لا يمكنه فيه الوضوء والصلاة فلا يشترط الاستيعاب الحقيقي في حق الابتداء كما حققه في الفتح والدرر۔۔۔(قوله: في حق الابتداء) أي: في حق ثبوته ابتداء (قوله: في جزء من الوقت) أي: من كل وقت بعد ذلك الاستيعاب إمداد (قوله: ولو مرة) أي: ليعلم بها بقاؤه إمداد."

(کتاب الطہارۃ،باب الحیض،مطلب فی احکام المعذورین،ج:1،ص:305،ط:سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144404100985

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں