بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

قطرہ سے روزہ ٹوٹنے کا حکم


سوال

قطرہ سے روزہ ٹوٹتا ہے یا نہیں ؟

جواب

آپ کا سوال واضح نہیں ہے کہ قطرے سے کیا مراد ہے؟

اگر قطروں سے مراد پیشاب کے قطرے ہیں تو اس کا حکم یہ ہے کہ اس سے روزہ نہیں ٹوٹتا ہے اور اگر قطروں سے مراد شہوت کی وجہ سے مذی کے قطرے ہیں تو  اس سے بھی روزہ فاسد نہیں ہوگا۔ اور اگر قطروں سے مراد منی کا انزال ہے تو اگر انزال سوتے وقت احتلام کی وجہ سے ہوا ہو یا جاگتے ہوئے اپنے عمل کے بغیر خود سے منی خارج ہوگئی تو اس سے روزہ فاسد نہیں ہوگا، لیکن اگر جاگتے ہوئے اپنے عمل (مثلًا بیوی کو چھونے وغیرہ) سے انزال ہوگیا (یعنی منی خارج ہوگئی) تو روزہ  فاسد ہوجائے گا اور قضا لازم ہوگی، نیز اس صورت میں استغفار بھی لازم ہوگا، کیوں کہ یہ گناہ کا کام ہے۔ 

نوٹ : قصداً برے خیالات سوچنا جس کی وجہ سے مذی کے قطرے نکلتے ہیں گناہ ہے، جس سے روزہ کی کامل برکات نصیب نہیں ہوں گی۔

اگر آپ کے سوال کا مقصد روزے کی حالت میں آنکھ ، کان یا ناک وغیرہ میں دوا کے قطرے ڈالنے کا حکم دریافت کرنا ہے تو اس کا حکم یہ ہے کہ روزے کی حالت میں آنکھ میں دوا کے قطرے ڈالنے سے روزہ فاسد نہیں ہوتا، لیکن روزے کی حالت میں کان یا ناک میں دوا کے قطرے ڈالنے سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے اور قضا لازم ہوتی ہے۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144209202041

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں