بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

قتل خطاء میں دیت کی مقدار


سوال

1۔قتل کے مجرم  مقتول کے ورثا کو دیت دینا چاہیں تو آج کے مطابق کتنی دیت ہوگی؟مقتول کو اچانک فائرنگ سے بے قصور  قتل کیا گیا ہے۔

2۔اور اگرمقتول کے اولیاء صلح کرنا چاہیں تو    اسلام اور قانون کے مطابق کتنی رقم کا تقاضہ کرسکتے ہیں؟

جواب

1۔ صورتِ مسئولہ میں  دیت کی مقدار سونے کے اعتبار سے  ایک ہزار (1000) دینار یعنی 375 تولہ سونا جس کا اندازا جدید پیمانے سے 4 کلو 374 گرام سونا یا اس کی قیمت بنتی ہے،  اور اگر دراہم (چاندی) کے اعتبار سے ادا کرنا ہو تو دس ہزار (10000) درہم یعنی 2625 تولہ چاندی جس کا اندازا جدید پیمانے سے 30 کلو 618 گرام چاندی یا اس کی قیمت بنتی ہے۔

2۔اگر مقتول کے اولیاء صلح کرنا چاہیں تو فریقین جس مقدار پر راضی ہوجائیں ،اتنی ہی مقدار قاتل پر مقتول کے ورثاء کو دینا لازم ہوگی،کیوں کہ شریعت نے قتلِ عمد کی صورت میں کوئی مقدار متعین نہیں کی ہے،فریقین کی باہمی رضامندی پر چھوڑ دیا ہے،لہذا فریقین جتنی مقدار پر مصالحت کریں تو وہ جائز ہے۔

فتاویٰ عالمگیری میں ہے:

"قال أبو حنيفة - رحمه الله تعالى -: من الإبل مائة، ومن العين ألف دينار، ومن الورق عشرة آلاف، وللقاتل الخيار يؤدي أي نوع شاء كذا في محيط السرخسي وقالا: ومن البقر مائتا بقرة، ومن الغنم ألفا شاة، ومن الحلل مائتا حلة كل حلة ثوبان كذا في الهداية."

(كتاب الجنايات، الباب الثامن في الديات،ج: 6، ص: 24، ط: رشيدية)

فتاوی شامی میں ہے:

"(و) صح (في) الجناية (العمد) مطلقا ولو في نفس مع إقرار (بأكثر من الدية والأرش) أو بأقل لعدم الربا، وفي الخطأ كذلك لا تصح الزيادة لأن الدية في الخطأ مقدرة حتى لو صالح بغير مقاديرها صح كيفما كان بشرط المجلس."

(كتاب الصلح ،ج: 5، ص: 635، ط: سعيد)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144402101173

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں