بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

قتلِ خطا کے کفارے کے روزوں کے درمیان رمضان آجائے


سوال

قتلِ  خطا کے کفارے کے روزوں کے درمیان رمضان کے روزے آ جائیں تو کیا حکم ہو گا؟

جواب

کفارے کے ساٹھ روزے مسلسل (پے در پے) رکھنا شرط ہے،  کفارے کے روزوں  کے لیے ایسے وقت کا انتخاب کرنا شرط ہے جس میں مسلسل ساٹھ دن تک روزے رکھنا ممکن ہو، درمیان میں کوئی وقفہ نہ آتا ہو، ورنہ وقفہ آنے کی صورت میں دوبارہ نئے سرے سے ساٹھ روزے رکھنے پڑیں گے، مثلاً اگر کوئی شخص رمضان سے ایک مہینہ پہلے کفارے کے روزے رکھنا شروع کرے تو ایک مہینے بعد جب رمضان کا مہینہ شروع ہوگا تو وہ مزید کفارے کے روزے نہیں رکھ پائے گا اور تسلسل ٹوٹ جائے گا،  جس کی وجہ سے ایک مہینے کے روزے کالعدم ہوجائیں گے، اور اس پر رمضان کے بعد دوبارہ نئے سرے سے ساٹھ روزے رکھنا لازم ہوں گے۔

اسی طرح سال میں پانچ دن روزے رکھنا شرعاً منع ہے، ایک عید الفطر کا دن اور 10 ذوالحجہ سے 13 ذوالحجہ تک چار دن، یہ مجموعی طور پر پانچ دن ایسے ہیں جن میں روزہ رکھنا منع ہے، لہٰذا اگر کفارے کے روزے رکھنے ہوں تو اس طرح رکھے کہ درمیان میں ذوالحجہ کے یہ دن نہ آئیں۔

اگر کفارے کے روزے رکھنے والی عورت ہو تو ایام کی وجہ سے اسے روزے چھوڑنے ہوں گے، چوں کہ یہ شرعی عذر ہے؛ اس لیے صرف اس وجہ سے اس کا تسلسل نہیں ٹوٹے گا، اس کے علاوہ کسی وجہ سے ایک روزہ بھی درمیان میں چھوڑ دیا (خواہ مرض کی وجہ سے) تو از سرِ نو دو ماہ کے روزے رکھنے ہوں گے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144207200661

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں