بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

قتل و زنا کے ثبوت کے لیے ڈی این اے (DNA) ٹیسٹ کی شرعی حیثیت اور اس کے لیے مجبور کرنے کا حکم


سوال

1۔ آج کل قاتل کی شناخت کے لیے" ڈی این اے ٹیسٹ "کرایا جاتا ہےاگر جائے وقوع سے قاتل کی کوئ چیز مل جائے ،جیسے بال یا خون وغیرہ تو اس کے ذریعے اس قاتل کی شناخت کی جاتی ہے، کیا ایسی صورت میں ڈی این اے ٹیسٹ کی بنیاد پر کسی کو قاتل قرار دینا شرعا درست ہوگا؟

2۔ ڈی این اے ٹیسٹ کے ذریعے زانی کی بھی شناخت کی جاتی ہے، زنا کے ثبوت میں اس ٹیسٹ کی شرعی حیثیت کیا ہے؟

3۔ بعض اوقات ایک جرم میں ایک سے زیادہ اشخاص ملوث ہوتے ہیں، الزام کی بنا پر بعض ملزمین کا ڈی این اے ٹیسٹ کرایا جاتا ہے لیکن وہ اس ٹیسٹ کےلیے تیار نہیں ہوتےتو کیا قاضی انہیں ڈی این اے ٹیسٹ پر مجبور کرسکتا ہے ؟

مدلل اورتفصیلی جواب عنایت فرمائیں۔

جواب

1۔شرعی طور پر محض ڈی این اے ٹیسٹ کی بنا پر کسی کو قاتل نہیں قرار دیا جاسکتا، جب تک کہ اقرار یا  شرعی گواہوں کے ذریعے  کسی کا قاتل ہونا ثابت نہ ہو۔

2۔ زنا کے ثبوت میں بھی ڈی این اے ٹیسٹ  کا کوئی اعتبار نہیں، اگر چار چشم دید نیک مسلمانوں کی گواہی یا اقرار سے ثابت ہوجائے تو ثابت ہوگا ورنہ نہیں۔

3۔قاضی معاملہ کی تفتیش کے لئے ڈی این اے ٹیسٹ کرانے پر مجبور نہیں کرسکتا کیوں کہ یہ شرعی چیز نہیں، باقی اگر ڈی این اے ٹیسٹ کے بعد ملزم خود اقرار کرلے تو جرم ثابت ہوجائے گا۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"أما أقسام الشهادة فمنها الشهادة على الزنا وتعتبر فيها أربعة من الرجال، ومنها الشهادة ببقية الحدود والقصاص تقبل فيها شهادة رجلين، ولا تقبل في هذين القسمين شهادة النساء هكذا في الهداية....الخ"

 (كتاب الشهادات ،الباب الثاني في بيان تحمل الشهادة وحد أدائها والامتناع عن ذلك،3/ 451،ط:رشيدية)

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"ويثبت الزنا عند الحاكم ظاهرا بشهادة أربعة يشهدون عليه بلفظ الزنا لا بلفظ الوطء والجماع كذا في التبيين.....الخ"

 (كتاب الحدود ،الباب الثاني في الزنا،2/ 143،ط:رشيدية)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144312100749

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں