بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

قتلِ خطاء کا حکم


سوال

قتل خطا ء کی سزا کیا ہے ؟صرف دیت یا جو بھی سزا ہے تفصیل سے بتادیں؟

جواب

واضح رہے کہ  شریعتِ مطہرہ نے قتلِ خطاء کی صورت میں قاتل پر کفارہ( یعنی مسلسل ساٹھ روزے) اور دیت( یعنی سونے یا چاندی کی شکل میں رقم) دونوں لازم کرتی ہے،بشرط یہ کہ قتلِ خطاء یعنی غلطی کی وجہ سے قتل ہوا ہو ،نیز دیت کی مقدار یہ ہے کہ دیت اگر  سونے کی صورت میں ادا کی جائے تو اس کی مقدار ایک ہزار (1000) دینار یعنی 375 تولہ سونا جس کا اندازا جدید پیمانے سے 4 کلو 374 گرام سونا یا اس کی قیمت بنتی ہے،  اور اگر دراہم (چاندی) کے اعتبار سے ادا کرنا ہو تو دس ہزار (10000) درہم یعنی 2625 تولہ چاندی جس کا اندازا جدید پیمانے سے 30 کلو 618 گرام چاندی یا اس کی قیمت بنتی ہے، ملحوظ رہے دیت کی ادائیگی قاتل کی "عاقلہ" کے ذمہ ہے، اور عاقلہ سے مراد وہ جماعت، تنظیم یا کمیونٹی ہے جس کے ساتھ اس قاتل  کا تناصر (یعنی باہمی تعاون) کا تعلق ہو، نیز یہ دیت تین سال میں ادا کی جائے گی،  البتہ اگر قاتل اور مقتول کے ورثاء آپس میں اپنے درمیان متعین کردہ رقم پر مصالحت کریں تو وہ بھی درست ہے۔

ارشادِ باری تعالیٰ ہے:

"وَمَا كَانَ لِمُؤْمِنٍ أَن يَقْتُلَ مُؤْمِنًا إِلَّا خَطَأً ۚ وَمَن قَتَلَ مُؤْمِنًا خَطَأً فَتَحْرِيرُ رَقَبَةٍ مُّؤْمِنَةٍ وَدِيَةٌ مُّسَلَّمَةٌ إِلَىٰ أَهْلِهِ إِلَّا أَن يَصَّدَّقُوا ۚ فَإِن كَانَ مِن قَوْمٍ عَدُوٍّ لَّكُمْ وَهُوَ مُؤْمِنٌ فَتَحْرِيرُ رَقَبَةٍ مُّؤْمِنَةٍ ۖ وَإِن كَانَ مِن قَوْمٍ بَيْنَكُمْ وَبَيْنَهُم مِّيثَاقٌ فَدِيَةٌ مُّسَلَّمَةٌ إِلَىٰ أَهْلِهِ وَتَحْرِيرُ رَقَبَةٍ مُّؤْمِنَةٍ ۖ فَمَن لَّمْ يَجِدْ فَصِيَامُ شَهْرَيْنِ مُتَتَابِعَيْنِ تَوْبَةً مِّنَ اللَّهِ ۗ وَكَانَ اللَّهُ عَلِيمًا حَكِيمًا.  (النساء، الآیۃ: 92) "

فتاویٰ شامی میں ہے:

"(و) الثالث (خطأ) .... (وموجبه) ..... (الكفارة والدية على العاقلة) والإثم دون إثم القاتل ....."

(‌‌كتاب الجنايات، ج:6، ص:531، ط:سعید)

" الفتاوى الهندية" میں ہے:

"والخطأ على نوعين .... وموجب ذلك الكفارة والدية على العاقلة."

(كتاب الجنايات، الباب الثاني فيمن يقتل قصاصا ومن لا يقتل، ج:6، ص:3، ط:رشيدية)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144411102376

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں