بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

قاتل سے انتقام لینے پر جو خرچہ آیا اس کاحکم


سوال

تین بھائی تھے ایک کو کسی نے قتل کیا۔ دوسرے بھائی نے والد کی زمین بیچ کر انتقام لیا جس پر تقریبا پچاس لاکھ خرچہ آیا اب یہ خرچہ دونوں بھائی ادا کریں گے یا جس نے بدلہ لیا ہے؟

جواب

واضح رہے کہ کسی انسان کا قتل ناحق اسلام میں ایسا سخت ترین گناہ کبیرہ جس کی سزا دائمی جہنم ہے خدانخواستہ اگر کسی شخص نے قتل کردیا تو ایسی صورت میں مقتول کے اولیا عدالت سے رجوع کرکے انصاف حاصل کریں گے اور قانون کے مطابق قاتل کو سزا دلوائی جائے گی مقتول کے ورثا از خود انتقاما قاتل کو ہرگز قتل نہیں کرسکتے کیونکہ انہیں حدود اور قصاص کے نفاذ کا حق نہیں ان کا اقدام خود قتل ناحق شمار ہوگا۔ حکومت اگر اپنے فرائض میں کوتاہ رہے تو اس سے عوام کے لیے ناجائز اقدامات کا جواز پیدا نہیں ہوتا ؛لھذا مذکورہ بالا  سوال میں  اگر مقتول کے بھائی نے قاتل سے از خود انتقام لیا عدالت سے رجوع کیے بغیر  تو یہ عمل شرعا ناجائز ہے،البتہ  اس پر جو خرچہ آیا اگر دوسرے بھائی کی بھی اس میں صراحۃ ً یا دلالۃً  اجازت شامل تھی تو اس صورت میں دونوں خرچ میں شریک ہوں گے   اور اگر اس کی اجازت شامل نہیں تھی تو  دوسرا بھائی شریک نہیں ہوگا۔

بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع میں ہے:

"فصل وأما شرائط جوازاقامتها فمنها ما يعم الحدود كلها ومنها ما يخص البعض دون البعضأما الذى يعم الحدود كلها فهو الامامة وهو أن يكون المقيم للحدوهوالامام أو من ولاه الامام".

(كتاب الحدود،  فصل في شرائط جواز إقامة الحدود،ج:9، ص:165، ط:مکتبه حبیبه)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144403100704

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں