کیا وہ بندہ جس نے کسی کی جان لی وہ مسلمان ہو سکتا ہے؟
کسی کو ناحق قتل کرنا ظلم اور کبیرہ گناہ ہے، اس کی وجہ سے آدمی فاسق ہوجاتا ہے، لیکن اس گناہ کرنے کی وجہ سے آدمی دائرہ اسلام سے خارج نہیں ہوتا؛ قرآنِ کریم میں ایسے شخص پر مؤمن کا اِطلاق کیا گیا ہے، البتہ ناحق قتل کو حلال سمجھنا کفر ہے۔
{وَإِن طَائِفَتَانِ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ اقْتَتَلُوا فَأَصْلِحُوا بَيْنَهُمَا} [الحجرات: 9]
ترجمہ: اور اگر ایمان والوں کے دو گروہ آپس میں لڑ پڑیں تو ان کے درمیان اِصلاح کرو۔
الموسوعة الفقهية الكويتية (32/ 321):
"فيكون القتل حرامًا كقتل النفس المعصومة بغير حق ظلمًا."
سنن ابن ماجہ:(880/2ط: دارالفکر)
"(من قتل في عمية أو عصبية بحجر أو سوط أو عصا فعليه عقل الخطإ، و من قتل عمدًا فهو قود، و من حال بينه و بينه فعليه لعنة الله و الملائكة و الناس أجمعين، لايقبل منه صرف ولاعدل )".
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144209201338
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن