بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

’’ اگر میں تجھے قتل نہ کروں تو میری بیوی کو طلاق ہے ‘‘ کہنے کے بعد طلاق کا حکم


سوال

ایک آدمی نے لڑائی میں دوسرے سے کہا کہ : ’’ اگر میں تجھے قتل نہ کروں تو میری بیوی کو طلاق ہے ‘‘ اور یہ جملہ دو تین مرتبہ کہا ہے ، اس کے بعد لوگوں نے اس کو سمجھایا تو اس نے عزم کیا کہ قتل نہیں کروں گا تو اب کیا ہوگا ؟ طلاق کب واقع ہوگی اور کون سی ؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں مذکورہ شخص کی بیوی پر فی الحال کوئی طلاق واقع نہیں ہوگی ، ہاں اگر وہ شخص جس کو قتل کی دھمکی دی گئی ہے از خود اپنی طبعی موت مرجائے ،یا یہ شخص اتنا بیمار اور ضعیف ہوجائے کہ قتل کرنے  کی طاقت نہ رہےتو ایسی صورت میں  دھمکی دینے والے شخص کی بیوی پر ایک طلاق رجعی واقع ہوجائے گی اور اسے عدت کے اندر اندر رجوع کا حق حاصل رہے گا، اگر عدت کے اندر اندر رجوع کرلیا تو نکاح برقرار رہے گا اور آئندہ کے لیے مذکورہ شخص کے پاس بقیہ دو طلاقوں کا حق باقی رہے گا۔

قال في الهندیة:

"و إذا أضافه إلی الشرط، وقع عقیبَ الشرط اتفاقاً، مثل أن یقول لامرأته: إن دخلت الدار، فأنت طالق."

(الفتاوی الهندیة:باب الأیمان في الطلاق،الفصل الثالث في تعلیق الطلاق بکلمة إن و إذا و غیرها، ( 1/488 )رشیدیة)

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"و إذا طلق الرجل امرأته تطليقةً رجعيةً أو تطليقتين فله أن يراجعها في عدتها رضيت بذلك أو لم ترض."

(الفتاوی الهندیة، ( 1 / 470 )، رشیدیه)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144212202170

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں