بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

قتل کا حکم دینے والے پر قصاص کا حکم


سوال

تین بھائی ہیں، بڑے بھائی نے چھوٹے بھائیوں کو حکم دیا کہ فلاں شخص کو قتل کردو، انہوں نے بڑے بھائی کے حکم کے مطابق اس شخص کو قتل کردیا، اور دورانِ قتل بڑا بھائی موجود نہیں تھا، اب قصاص کا کیا حکم ہے؟بڑے بھائی سے قصاص لیا جائےگا یا صرف قاتلین سے یا پھر بڑے بھائی اور قاتلین سب سے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں بڑے بھائی کے حکم کے مطابق جنہوں نے قتل کرنے کا جرم کیا ہے   اس  میں قتل کا حکم دینے والا اور  قتل کرنے والے سب مجرم اور گناہ گار ہیں، تاہم جب قتل صرف دو چھوٹے بھائیوں نے کیا ہے، بڑا بھائی قتل میں عملاً شامل نہ تھا تو   قصا ص  صرف ان دونوں سے لیا جائےگا  جو قتل میں مباشر تھے، بڑے بھائی سے قصاص نہیں لیا جائےگا، البتہ بڑے بھائی کو حاکمِ وقت فساد پھلانے کے جرم میں اپنی صوابدید پر تعزیری سزا دے گا۔ 

الفقه الإسلامي وأدلته للزحيلي میں ہے:

"«إذا اجتمع المباشر والمتسبب يضاف الحكم إلى المباشر»: يلزم المباشر بالضمان أو المسؤولية إذا كان هو المؤثر الأقوى في إحداث العدوان، وكان دور السبب ضعيفاً لا يعمل بانفراده في الهلاك. كمن حفر حفرة أو بئراً في الطريق العام دون إذن السلطات، وجاء آخر وأردى غيره (دفعه أو ألقاه) في البئر، أوألقى حيواناً فيها، ضمن المردي أو الدافع أو الملقي، ووجب عليه الدية أو التعويض، لأنه مباشر للتلف بالذات، وأما حافر البئر فهو متسبب فقط؛ لأن حفره البئر، وإن أفضى إلى التلف، لكنه لا ينفرد بالإتلاف ما لم يوجد الدفع الذي هو المباشر . ومثله من دل غيره على شخص فقتله المدلول كان الثاني عند أبي حنيفة هو المسؤول".

(الباب الثانی من الجنایات، حالات اشتراك المتسبب مع المباشر، ج:7، ص:5644، ط:دارالفکر)

اعلاء السنن میں ہے:

"وعن ابن عمر رضي الله عنهما عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: «إذا أمسك الرجل الرجل وقتله الآخر يقتل الذي قتل ويحبس الذي أمسك» . رواه الدارقطني"

معنی الحدیث ان یحبس علی وجه التعزیر دون القصاص اذ لامماثلة بین الحبس حتی یقتله آخر، وبین الحبس الی ان یموت الحابس ولابینه وبین الحبس الی وقت معین ولما کان الحبس علی وجه التعزیر دون القصاص لم یکن متعینابل یکون للامام ان یعزرہ بالحبس او بغیرہ لان التعزیرات مفوضة الی رای الحاکم.

وفیه دلیل علی ان من امر غیرہ بقتل انسان، فقتلہ المامور، یقتل المباشر، ویعاقب الآمر، لان الآمر ادنی منزلة من الحابس لکون الحبس معینا فی القتل مباشرۃ دون الآمر فانہ یباشر عملاً وانما امر بلسانه".

(کتاب الجنایات، باب عقوبة من امسک رجلاً حتی قته الآخر، ج:18، ص:146/147، ط:ادارۃ القرآن)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144304100792

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں