بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

21 شوال 1445ھ 30 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

قرآن پر حلف اٹھاکر قسم توڑنے کا کفارہ


سوال

میں شادی شدہ ہوں ، میرے چار بچے ہیں ، آٹھ ماہ سے میرے ایک لڑکی سے ناجائز تعلقات تھے ، ایک مہینہ پہلے میں نے قرآن پر ہاتھ رکھ حلف اٹھایا کہ میں اب اس سے نہیں ملوں گا، اور غلط کام نہیں کروں گا، دو دن بعد اس لڑکی کی کال آئی اور اس نے ملاقات کا کہا،میں اس سے ملاقات کرنے گیا اور مجھ سے گناہ ہوگیا، اب میں ا س سے مکمل طور پر تعلق ختم کرچکا ہوں ، میرے اس معاملے کا کیا حکم ہے ؟

جواب

اگر کسی شخص نے مستقبل میں کسی کام کے نہ کرنے پر اگر قسم اٹھائی اور اس کے بعد وہ کام کرلیا تو قسم کا کفارہ دینا لازم ہوگا۔  لہذا صورت مسئولہ میں جب آپ نے قرآن پر ہاتھ رکھ کر قسم اٹھائی تھی کہ میں آئندہ اس لڑکی سے نہیں ملوں گا اور پھر یہ قسم آپ نے توڑدی تو اب اس کا کفارہ ادا کرنا لازم ہے ۔ قسم کا کفارہ یہ ہے کہ دس مسکینوں کو صبح و شام کھانا کھلایا جائے،چاہے تو ہر مسکین کو ایک صدقہ فطر کی مقدار (پونے دو سیر گندم یا اس کی قیمت) بھی دے سکتا ہے یا دس مسکینوں کو ایک ایک جوڑا کپڑا دیا جائے، اور اگر ان میں سے کسی چیز کے ذریعہ بھی کفارہ ادا کرنے کی طاقت نہ ہو تو قسم کے کفارہ کی نیت سے لگاتار تین روزہ رکھے۔

نیز واضح رہے کہ نامحرم عورتوں سے میل جول رکھنا اور بات چیت ناجائز و حرام ہے،اس سے مکمل طور پر اجتناب کرنا لازم ہے ۔اور جو کچھ ہوا اس پر خوب توبہ و استغفار کرے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"و كفارته تحرير رقبة أو إطعام عشرة مساكين أو كسوتهم بمايستر عامة البدن ... و إن عجز عنها صام ثلاثة أيام ولاء."

(کتاب الإیمان، ج:3، ص: 727، ط: سعید)

 النتف للفتاوی میں ہے:

"قال: وكفارة كل يمين ثلاثة أشياء إلا أن يكون بطلاق أو عتق وهو عتق رقبة أو إطعام عشرة مساكين أو كسوتهم، والمكفر فيها مخير، والكتاب به ناطق، فان عجز عنها فيصوم ثلاثة أيام تباعاً". 

(النتف في الفتاوى للسغدي ،ج:1،ص:383،ط: مؤسسة الرسالة،بیروت)  

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144508102081

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں