بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

قرآن پر ہاتھ رکھ کر قسم اٹھانے کا حکم


سوال

 اگر کوئی شخص اکیلے میں قرآن پاک پر ہاتھ رکھ کریہ قسم کھالے کہ میں پھر کبھی گناہ نہیں کروں گا ، پھر اس شخص سے زنا جیسا گناہ یا کوئی اور گناہ ہوجائے تو یہ آدمی کیا  کرے گا،  اس قَسم کا  کفارہ ادا  کرے گا یا پھر  کیا صورت ہوگی کہ اس شخص کا مسئلہ حل ہوجائے؟

جواب

صورت مسئولہ  اگر مذکورہ شخص نے قرآن مجید پر ہاتھ رکھنے کے ساتھ قسم کے الفاظ ادا کرکے قسم کھائی تھی، مثلًا: یہ الفاظ ادا کیے تھے کہ  میں اللہ کی قسم کھاتا ہوں یا میں قرآن کی قسم کھاتاہوں  کہ فلاں کام نہیں کروں گا،  پھر کر لیا تو قسم کے توڑنے کا کفارہ لازم ہو گا،اور  قسم کا کفارہ یہ ہے کہ  دس مسکینوں کو دو وقت کا کھانا کھلانا،یا دس مسکینوں کو  ایک ایک جوڑا کپڑا پہنانا۔ اور اگر  کوئی ایسا غریب ہے کہ نہ تو کھانا کھلا سکتا ہے اور نہ کپڑا دے سکتا ہے تو اس پر لازم ہے کہ مسلسل تین روزے رکھے ۔اور  مذکورہ گناہ پر خوب صدق دل کے ساتھ توبہ واستغفار کرنالازم ہے، اور آئندہ کے لیے اس بات کا عزم کر لیا جائے کہ دوبارہ اس طرح کا گناہ سرزد نہ ہو۔

الدر المختار وحاشیۃ ابن عابدین میں ہے:

"(لا) يقسم (بغير الله تعالى كالنبي والقرآن والكعبة) قال الكمال: ولا يخفى أن الحلف بالقرآن الآن متعارف فيكون يمينا. وأما الحلف بكلام الله فيدور مع العرف(قوله قال الكمال إلخ) مبني على أن القرآن بمعنى كلام الله، فيكون من صفاته تعالى كما يفيده كلام الهداية حيث قال: ومن حلف بغير الله تعالى لم يكن حالفا كالنبي والكعبة، لقوله - عليه الصلاة والسلام - " من كان منكم حالفا فليحلف بالله أو ليذر " وكذا إذا حلف بالقرآن لأنه غير متعارف اهـ. فقوله وكذا يفيد أنه ليس من قسم الحلف بغير الله تعالى بل هو من قسم الصفات ولذا علله بأنه غير متعارف، ولو كان من القسم الأول كما هو المتبادر من كلام المصنف والقدوري لكانت العلة فيه النهي المذكور أو غيره لأن التعارف إنما يعتبر في الصفات المشتركة لا في غيرها. وقال في الفتح: وتعليل عدم كونه يمينا بأنه غيره تعالى لأنه مخلوق لأنه حروف وغير المخلوق هو الكلام النفسي منع بأن القرآن كلام الله منزل غير مخلوق. ولا يخفى أن المنزل في الحقيقة ليس إلا الحروف المنقضية المنعدمة، وما ثبت قدمه استحال عدمه، غير أنهم أوجبوا ذلك لأن العوام إذا قيل لهم إن القرآن مخلوق تعدوا إلى الكلام مطلقا. اهـ.".

(كتاب الأيمان، ج: ۳، صفحہ: ۷۱۲، ط: ایچ، ایم، سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144411100291

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں