بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

قصر نماز پرھنے کے بعد معلوم ہوا کہ سفر مسافت شرعی سے کم تھا تو اس صورت میں جو نمازیں قصر پڑھیں ہیں ان کا حکم


سوال

اگرکوئی شخص سفر میں قصر کی نماز پڑھے، لیکن بعدمیں پتا چلےکہ وہ مسافتِ شرعی سفرکا نہیں تھا تو اب کیا کرے؟ جونمازیں پڑھی  ہیں وہ دوبارہ لوٹائے یا نمازیں ہوگئیں؟

جواب

ایسی نمازوں کو دوبارہ لوٹانا ضروری  ہے جن نمازوں کا اتمام لازم تھا، یعنی ظہر، عصر اور عشاء کی فرض نمازیں، ان  میں قصر کرنے پر وہ  نمازیں دا نہیں ہوئیں۔

عن ابن عباس -رضي اﷲ عنه- قال: قال رسول اﷲ صلی اﷲ علیه وسلم: لاتقصروا الصلاة في أدنی من أربعة برد من مکة إلی عسفان.

(عمدة القاري، أبواب تقصیر الصلاة، باب الصلاة بمنی، قدیم بیروت۷/ ۱۱۹) فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144111200504

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں