بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 شوال 1445ھ 04 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

قصر کب شروع ہوتا ہے؟


سوال

ہم کراچی کی حدود سے تقریباً 10 کلو میٹر کے فاصلے پر، حیدر آباد کی جانب دھابیجی شہر میں رہتے ہیں، اب مسئلہ یہ ہے، کہ جب ہم پنجاب وغیرہ دور دراز کے علاقوں میں جاتے ہیں، تو کراچی کینٹ اسٹیشن یا سٹی اسٹیشن سے ریل گاڑی میں بیٹھتے ہیں اور اگر بس میں جانے کا ارادہ ہو، تو پھر سہراب گوٹھ سے بیٹھتے ہیں۔

اس ساری صورتِ حال میں معلوم یہ کرنا ہے، کہ ہم قصر نماز کہاں سے شروع کریں گے؟کیوں کہ ریل گاڑی دھابیجی سے ہی گزر کر جاتی ہے اور اگر ہم کراچی جاتے ہیں، جو کہ ہم سے 10 کلو میٹر دور ہے تو آیا کراچی کے ان مقامات میں جو ہم سے 78 کلو میٹرسے زیادہ دور ہوں، تو ہم قصر کریں یا اتمام؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر سائل اپنے شہردھابیجی سے،  جب تین دن تین رات کی مسافت کے سفر کے ارادہ سے نکلے، جس کا اندازہ 48میل یاسواستترکلومیٹرسے لگایا گیا ہے اورسائل کا ارادہ پندرہ دن سے کم قیام کا ہو ، توسائل اپنے شہر (دھابیجی)سے نکلتے ہی قصر کرےگا۔

اسی طرح سائل، جب دھابیجی سےکراچی 48میل کے فاصلے والے مقامات پر، سفر کےارادہ سے نکلے،تودھابیجی کےحدود سےنکلتے ہی قصر کرے گا، البتہ اگر اسی سفر میں دوبارہ دھابیجی کے حدود  میں داخل ہوگا،تو پوری نماز پڑھے گا، یعنی قصر نہیں کرے گا۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(من خرج من عمارة موضع إقامته) من جانب خروجه وإن لم يجاوز من الجانب الآخر... (قاصدامسيرة ثلاثة أيام ولياليها)... (صلى الفرض الرباعي ركعتين)."

(كتاب الصلاة،باب صلاة المسافر، ج:2، ص:121، ط:دار الفكر بيروت)

تحفۃ الفقہاء میں ہے:

"لكن إنما تثبت الإقامة بأربعة أشياء بصريح نية الإقامة وبوجود الإقامة بطريق التبعية وبالدخول في مصره وبالعزم على العود إلى مصره... وأما الثالث فهو بدخول مصره الذي هو وطنه الأصلي يصير مقيما وإن لم ينو الإقامة."

(كتاب الصلاة، باب صلاة المسافر، ج:1، ص:152، ط:دار الكتب العلمية بيروت)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144503102662

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں