بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

قسم توڑنے کا کفارہ


سوال

 ایک شخص نامحرم کی محبت میں گرفتار ہوگیا، بعد ازاں گھر والوں کے سمجھانے پر اس نے وعدہ کیا کہ وہ کسی قسم کا کوئی رابطہ نہیں کرے گا اس کے ساتھ،اور قرآن پر ہاتھ رکھ کر حلفاً یہ بات کہتا  ہوں،  کچھ وقت بعد اگر وہ وعدہ توڑتا ہے تو اس کا کیا حکم ہے ؟

جواب

 صورتِ مسئولہ میں  ’’اس شخص کا نامحرم سے  بات نہ کرنے کی  اور کسی قسم کا تعلق نہ رکھنے کی قسم کھانا‘‘اس کے بعد بات کرنا،یہ قسم کا توڑنا ہے ،اس صورت میں  قسم کا کفارہ لازم ہوگا،قسم کا کفارہ یہ ہے کہ  دس مسکینوں کو دو وقت کا کھانا کھلا دے یا دس مسکینوں میں سے ہر ایک کو صدقۃ الفطر کی مقدار کے بقدر گندم یا اس کی قیمت دے دے( یعنی پونے دو کلو گندم یا اس کی رقم )یا دس فقیروں کو  ایک ایک جوڑا کپڑا پہنا دے۔ اور اگر  کوئی ایسا غریب ہے کہ نہ تو کھانا کھلا سکتا ہے اور نہ کپڑا دے سکتا ہے تو مسلسل تین روزے رکھے ،اگر الگ الگ کر کے تین روزے پورے کر لیے  تو کفارہ ادا نہیں ہوگا۔ 

قرآن کریم میں ہے:

﴿ لا يُؤاخِذُكُمُ اللَّهُ بِاللَّغْوِ فِي أَيْمانِكُمْ وَلكِنْ يُؤاخِذُكُمْ بِما عَقَّدْتُمُ الْأَيْمانَ فَكَفَّارَتُهُ إِطْعامُ عَشَرَةِ مَساكِينَ مِنْ أَوْسَطِ مَا تُطْعِمُونَ أَهْلِيكُمْ أَوْ كِسْوَتُهُمْ أَوْ تَحْرِيرُ رَقَبَةٍ فَمَنْ لَمْ يَجِدْ فَصِيامُ ثَلاثَةِ أَيَّامٍ ذلِكَ كَفَّارَةُ أَيْمانِكُمْ إِذا حَلَفْتُمْ وَاحْفَظُوا أَيْمانَكُمْ كَذلِكَ يُبَيِّنُ اللَّهُ لَكُمْ آياتِهِ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَ﴾

ترجمہ:اللہ تعالی مؤاخذہ نہیں فرماتے،تمہاری قسموں میں  لغو قسم پر لیکن مؤاخذہ اس پر فرماتےہیں کہ تم قسموں کو مستحکم کرو،سو اس کا کفارہ دس محتاجوں کو کفارہ دینا اوسط درجہ کا،جو تم اپنے گھر والوں کو دیا کرتے ہو،یا ان  کو کپڑا دینا یا ایک غلام یا لونڈی آزاد کرناجس کو مقدور نہ ہو تو تین دن کے روزے ہیں۔(بیان القرآن)

فتاوی عالمگیری میں ہے:

" الفصل الثاني في الكفارة: وهي أحد ثلاثة أشياء إن قدر عتق رقبة يجزئ فيها ما يجزئ في الظهار أو كسوة عشرة مساكين لكل واحد ثوب فما زاد وأدناه ما يجوز فيه الصلاة أو إطعامهم والإطعام فيها كالإطعام في كفارة الظهار هكذا في الحاوي للقدسي .وعن أبي حنيفة وأبي يوسف رحمهما الله تعالى إن أدنى الكسوة ما يستر عامة بدنه حتى لا يجوز السراويل وهو صحيح كذا في الهداية . فإن لم يقدر على أحد هذه الأشياء الثلاثة صام ثلاثة أيام متتابعات."

(كتاب الطلاق، الفصل الثاني في الكفارة، ج:2، ص:61، ط:رشيدية)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144401100323

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں