بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

27 شوال 1445ھ 06 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

قرآن پر ہاتھ رکھ کر کوئی بات کہنے کا حکم


سوال

میں نے اپنی بیوی سے کہا تھا کہ میں آپ کے علاوہ کسی اور سے دوسری شادی نہیں کروں گا، اور یہ میرا آپ کے ساتھ وعدہ ہے، لیکن ابھی مجھے ایک عورت پسند آئی ہے ،جس سے میں شادی کرنا چاہتا ہوں، اور میں نے اس سے پہلے جذبات میں آ کر قرآن پر ہاتھ بھی رکھا تھا کہ میرے دل میں آپ کے علاوہ کوئی نہیں ہے ،اور آئندہ بھی کوئی نہیں ہوگا، لیکن اب میں دوسری شادی کرنا چاہتا ہوں ،اور میری خواہش ہے کہ میری دوسری شادی ہو جائے ،تو اس کے لیے ابھی قرآن پر ہاتھ رکھ کر جو میں نے کہا ہے کہ میں دوسری شادی نہیں کروں گا تو اس کا کفارہ کیا ہے ؟اور مجھے ابھی کیا کرنا چاہیے؟

جواب

واضح رہے کہ انسان کو سب سے پہلے تو ایسا وعدہ کرنا نہیں چاہیے کہ جس کو پورا نہ کر سکےاور بعد میں توڑنے کی ضرورت  پڑے۔

محض قرآن پر ہاتھ رکھنے سے قسم منعقد نہیں ہوتی جب تک کہ  قسم کھانے والا زبان سے الفاظ ادا نہ کرے کہ میں اللہ کی قسم کھاتا ہوں یا میں قرآن کی قسم کھاتاہوں  کہ فلاں کام نہیں کروں گا،  لہذا اگر اس نے ان الفاظ کے ساتھ قسم کھائی تھی تو اس کو قسم کے توڑنے کا کفارہ دینا ہوگا اور اگر ان الفاظ کے ساتھ قسم نہیں کھائی تھی، بلکہ صرف قرآنِ مجید پر ہاتھ رکھ کر یہ کہا تھا کہ میں یہ کام نہیں کروں گا تو ایسی صورت میں  قسم منعقد نہیں ہوئی، اس  صورت میں کوئی  کفارہ نہیں ہے۔

 قسم کو توڑنے کا کفارہ   دس مسکینوں کو دو وقت کا کھانا کھلا نا یا دس مسکینوں میں سے ہر ایک کو صدقۃ الفطر کی مقدار کے بقدر گندم یا اس کی قیمت دینا ( یعنی پونے دو کلو گندم یا اس کی رقم ) ،  یا دس فقیروں کو  ایک ایک جوڑا کپڑا پہنا نا ہے۔ اور اگر  کوئی ایسا غریب ہے کہ نہ تو کھانا کھلا سکتا ہے اور نہ کپڑا دے سکتا ہے تو مسلسل تین روزے رکھے ،اگر الگ الگ کر کے تین روزے پورے کیے  تو کفارہ ادا نہیں ہوگا۔ اگر دو روزے رکھنے کے بعد درمیان میں کسی عذر کی وجہ سے ایک روزہ چھوٹ گیا تو اب دوبارہ تین روزے رکھے گا۔

بدائع الصنائع میں ہے:

"وأما ركن اليمين بالله تعالى فهو اللفظ الذي يستعمل في اليمين بالله تعالى وأنه مركب من المقسم عليه والمقسم به ثم المقسم به قد يكون اسما وقد يكون صفة."

(فصل في ركن اليمين بالله تعالى، ج : 3، ص: 5، ط: دار الكتب العلمية)

ارشاد باری تعالی ہے:

﴿ لا يُؤاخِذُكُمُ اللَّهُ بِاللَّغْوِ فِي أَيْمانِكُمْ وَلكِنْ يُؤاخِذُكُمْ بِما عَقَّدْتُمُ الْأَيْمانَ فَكَفَّارَتُهُ إِطْعامُ عَشَرَةِ مَساكِينَ مِنْ أَوْسَطِ مَا تُطْعِمُونَ أَهْلِيكُمْ أَوْ كِسْوَتُهُمْ أَوْ تَحْرِيرُ رَقَبَةٍ فَمَنْ لَمْ يَجِدْ فَصِيامُ ثَلاثَةِ أَيَّامٍ ذلِكَ كَفَّارَةُ أَيْمانِكُمْ إِذا حَلَفْتُمْ وَاحْفَظُوا أَيْمانَكُمْ كَذلِكَ يُبَيِّنُ اللَّهُ لَكُمْ آياتِهِ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَ﴾

(سورۃ: المائدة، آیت: 89)

"ترجمہ:اللہ تعالی تم سے مواخذہ نہیں فرماتے تمہاری قسموں میں لغو قسم پر لیکن مواخذہ اس پر فرماتے ہیں کہ تم قسموں کو مستحکم کرو۔سو اس کا کفارہ دس محتاجوں کو کھانا دینا اوسط درجہ کا جو اپنے گھر والوں کو کھانے کو دیا کرتے ہو یا ان کو کپڑا دینا یا ایک غلام یا لونڈی آزاد کرنا اور جس کو مقدور نہ ہو تو  تین دن  کے روزے ہیں ۔ یہ کفارہ ہے تمہاری قسموں کا جب کہ تم قسم کھا لو اور اپنی قسموں کا خیال رکھا کرو ۔ اسی طرح اللہ تعالی تمہارے لیے اپنے احکام  بیان فرماتے ہیں تاکہ تم شکر کرو۔"

(بیان القرآن ، ج:1 ،ص:510، ط: مکتبہ رحمانیہ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144508102020

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں