بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بیوی سے واللہ باللہ تاللہ کہ آج کے بعد پوری زندگی میں تمہارے لیے کچھ نہیں لاؤں گا کہنے کا حکم


سوال

زید کی بیوی نے زید سے کہا کہ بریانی  لے کر آؤ،  مگر زید  بریانی کے بجائے قیمہ سالن  لے کر آیا تو بیوی نے غصہ کرکے کہہ دیا کہ کہ میں نہیں کھاؤں گی، اور زید نے غصہ کرکے کہہ دیا کہ واللہ باللہ تاللہ کہ آج کے بعد پوری زندگی میں تمہارے لیے کچھ نہیں لاؤں گا۔

2۔کیا زید نے اگر بیوی  کے لیے کچھ لایا تو اس سے حانث ہوگا؟ یااگر لاتے وقت بچوں کا نیت کرےاور اس چیز کو بیوی بھی کھالےاستعمال کریں تو اس سے کیا زید حانث ہوگا؟

3۔اور اگر حانث ہوجائے  تو کفارہ کیا ہے؟

جواب

1و3۔صورت مسئولہ میں  زید نے اپنی بیوی کو جوالفاظ کہے ہیں اس سے قسم منعقد  ہوگئی ہے اب جب  زید اپنی بیوی کے لیے  کوئی چیز لائے گا ،تو حانث ہو جائے گا ،جس کا کفارہ ادا کرنا لازم ہوگا،اور ایک دفعہ حانث ہونے کے بعد تعلیق ختم ہوجائے گی  اس کے بعد  اگر دوبارہ کوئی چیز بیوی کے لیے لائے گا ،تو   حانث نہیں ہو گا،اور نہ ہی کفارہ لازم ہو گا۔

3۔ادائیگئ کفارہ  کی تفصیل درج ذیل ہے:

جیسا کھانا عام طور پر زیدخود کھاتا ہے، ویسا کھانا دس مسکینوں کو صبح و شام دو وقت  کھلانا ، یا دس مسکینوں کو ایک ایک جوڑا کپڑا دینا، اور اگر زید خود مسکین ہو تو لگاتار تین روزے بطورِ کفارہ رکھنا لازم ہوں گے، ملحوظ رہے کہ کفارہ کے طور پر روزے رکھنے کا حکم صرف اس کو ہے جو خود مسکین ہو، اور جو مسکین نہ ہو یعنی دس مسکینوں کو کھانا کھلانے یا ایک ایک جوڑا دینے کی استطاعت رکھتا ہو اس کے لیے روزہ رکھنا ادائیگی کفارہ کے لیے کافی نہ ہوگا۔

دس مسکینوں کو کھانا کھلانے کی بجائے اگر دس مسکینوں میں سے ہر ایک کو ایک صدقہ فطر کی رقم دے دی جائے تو بھی کفارہ ادا ہوجائے گا، اسی طرح ایک ہی مسکین کو دس دن تک دو وقت کا کھانا کھلایا یا ایک ہی مسکین کو دس دن تک ایک ایک صدقہ فطر کی رقم ادا کی تو دس دن کے بعد کفارہ ادا ہوجائے گا۔

2۔البتہ اگر اپنے بچوں کے لیے کوئی چیز خرید کر لاتا ہے ،اور وہ بیوی کھا لیتی ہے تو اس سے  زید حانث نہیں ہو گا۔

باری تعالی کا  ارشاد ہے:

"فَكَفَّارَتُهُ إِطْعَامُ عَشَرَةِ مَسَاكِينَ مِنْ أَوْسَطِ مَا تُطْعِمُونَ أَهْلِيكُمْ أَوْ كِسْوَتُهُمْ أَوْ تَحْرِيرُ رَقَبَةٍ فَمَن لَّمْ يَجِدْ فَصِيَامُ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ."(المائدة:89)

"ترجمہ:سو اس کا کفارہ دس محتاجوں کو کھانا دینا اوسط درجہ کا جو اپنے گھر والوں کو کھانے کو دیا کرتے ہو یا ان کو کپڑا دینا یا ایک غلام یا لونڈی آزاد کرنا اور جس کو مقدور نہ ہو تو تین دن کے روزے ہیں۔(بیان القرآن)"

فتاویٰ شامی  میں ہے:

"(‌وكفارته) ‌هذه ‌إضافة ‌للشرط ‌لأن ‌السبب ‌عندنا ‌الحنث (تحرير رقبة أو إطعام عشرة مساكين) كما مر في الظهار (أو كسوتهم بما) يصلح للأوساط وينتفع به فوق ثلاثة أشهر، و (يستر عامة البدن) فلم يجز السراويل إلا باعتبار قيمة الإطعام."

(کتاب الأيمان، ج:3،ص:725-726، ط: سعید)

وفیہ ایضاً:

"(ومن حرم) أي على نفسه ... (شيئا) (ثم فعله) بأكل أو نفقة .. (كفر) ليمينه، لما تقرر أن تحريم الحلال يمين".

(کتاب الأیمان ، 729/3، سعید)

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"ولو حلف لا يشتري لفلان فاشترى لابنه الصغير أو لعبده المأذون بأمره لم يحنث، كذا في العتابية."

(كتاب الأيمان ،‌‌الباب الثامن في اليمين في البيع والشراء والتزوج وغير ذلك،ج:2،ص:116 ،ط:دارالفكر)

وفیه ايضاً:

"ولو قال: أشهد أن لا أفعل كذا، أو أشهد بالله، أو قال: أحلف، أو أحلف بالله، أو أقسم، أو أقسم بالله، أو أعزم، أو أعزم بالله، أو قال: عليه عهد، أو عليه عهد الله أن لا يفعل كذا، أو قال: عليه ذمة الله أن لا يفعل كذا يكون يمينا."

(کتاب الایمان ،الفصل الأول ج:2ص:53،دار الفکر)

فتاوی شامی میں ہے:

"(الأيمان مبنية على الألفاظ لا على الأغراض)

(قوله الأيمان مبنية على الألفاظ إلخ) أي الألفاظ العرفية بقرينة ما قبله واحترز به عن القول ببنائها على عرف اللغة أو عرف القرآن ففي حلفه لا يركب دابة ولا يجلس على وتد، لا يحنث بركوبه إنسانا وجلوسه على جبل وإن كان الأول في عرف اللغة دابة، والثاني في القرآن وتدا كما سيأتي وقوله: لا على الأغراض أي المقاصد والنيات، احترز به عن القول ببنائها على النية. فصار الحاصل أن المعتبر إنما هو اللفظ العرفي المسمى، وأما غرض الحالف فإن كان مدلول اللفظ المسمى اعتبر وإن كان زائدا على اللفظ فلا يعتبر."

(کتاب الأیمان، باب الیمین فی الدخول و الخروج  ۔ج :3،ص :743، سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144502101405

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں