بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

قسم کو توڑنے کا حکم


سوال

ایک عورت نے غصے میں قسم کھا لی کہ کبھی بازار نہیں جاؤں گی اس کا کیا حکم ہے ؟بازار جانا اسکی مجبوری بھی ہے؟

جواب

صورت ِمسؤلہ میں جب عورت نے بازار نہ جانے کی قسم اٹھائی  تو اس کی قسم منعقد ہوگئی ،لہذا اب اگر وہ عورت بازار جائے گی تو وہ قسم میں حانث ہوجائے گی یعنی اس  کی قسم  ٹوٹ جائے گی اور اس پر  قسم کا کفارہ ادا کرنا لازم  ہوگا۔قسم کے کفارہ کی تفصیل  یہ ہےکہ ،دس مسکینوں کو صبح و شام  دو وقت کا کھانا کھلائے جن  کو صبح کھلایا ان کو شام کو بھی کھلائے،یا پھر دس مسکینوں کو ایک ایک جوڑا دےدے  ،اور اگر ان دونوں کاموں کے کرنے  کی استطاعت نہ ہو تو پھر قسم کے کفارے کی نیت سے  مسلسل تین روزے رکھے، اس سے کفارہ ادا ہوجائے گا،پھر اس کے بعد بازار جانے سے مزید کفارہ ادا کرنا لازم نہیں ہوگا۔

ارشاد  باری تعالیٰ ہے:

 

" لَا يُؤَاخِذُكُمُ اللّٰهُ بِاللَّغْوِ فِيْٓ اَيْمَانِكُمْ وَلٰكِنْ يُّؤَاخِذُكُمْ بِمَا عَقَّدْتُّمُ الْاَيْمَانَ  فَكَفَّارَتُهٗٓ اِطْعَامُ عَشَرَةِ مَسٰكِيْنَ مِنْ اَوْسَطِ مَا تُطْعِمُوْنَ اَهْلِيْكُمْ اَوْ كِسْوَتُهُمْ اَوْ تَحْرِيْرُ رَقَبَةٍ فَمَنْ لَّمْ يَجِدْ فَصِيَامُ ثَلٰثَةِ اَيَّامٍ ذٰلِكَ كَفَّارَةُ اَيْمَانِكُمْ اِذَاحَلَفْتُمْ "(المائدہ   :89)      

ترجمہ:"اللہ تعالیٰ تم سے مؤاخذہ نہیں فرماتے تمہاری قسموں میں لغو قسم پر لیکن مؤاخذہ اس پر فرماتے ہیں کہ تم قسموں کو مستحکم کر دو ،سو اس کا کفارہ دس محتاجوں کو کھانا دینا اوسط درجہ کا جو اپنے گھر والوں کو کھانے کو دیا کرتے ہو یا ان کو  کپڑا دینا یا ایک غلام یا لونڈی آزاد کرنا اور جس کو مقدور (طاقت) نہ ہو تو وہ تین دن کے روزے رکھے یہ کفارہ ہے تمہاری قسموں کا جب تم قسم کھالو ۔"(بیان القرآن)

درمختار میں ہے:

"(و) ثالثها (منعقدة وهي حلفه على) مستقبل (آت) يمكنه»فيه الكفارة) لآية - {واحفظوا أيمانكم}"

(کتاب الایمان (708/3) ط ایچ ایم سعید)

درمختار میں ہے:

"وكفارته) تحرير رقبة أو إطعام عشرة مساكين   أو كسوتهم بمايستر عامة البدن فلم يجز السراويل إلا باعتبار قيمة الإطعام وإن عجز عنها كلها (وقت الأداء)صام ثلاثة أيام ولاء."

(کتاب الایمان (725/726/3)ط ایچ ایم سعید)

فتاوٰی ہندیہ میں ہے:

"ومنعقدة، وهو أن يحلف على أمر في المستقبل أن يفعله، أو لا يفعله، وحكمها لزوم الكفارة عند الحنث»(والمنعقدة في وجوب الحفظ أربعة أنواع)ونوع يتخير فيه بين البر، والحنث، والحنث خير من البر فيندب فيه إلى الحنث."

(کتاب الایمان الباب  الاول  (52/2) ط مکتبہ ماجدیہ کوئٹہ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144308101054

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں