بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

قسم کا کفارہ


سوال

کیافرماتے ہیں علمائے کرام ومفتیان عظام اس مسئلے کے بارے میں کہ:

بندہ کے والد محترم نے قسم کھائی تھی کہ وہ ہماری بچیوں کا رشتہ فلاں گھرانے میں کریں گے ،اب بچیوں کا رشتہ  بوجوہ دوسری جگہ طے ہونے جارہاہے تو والد محترم کی قسم پوری نہ ہوگی ۔اب سوال یہ ہے کہ بچیوں کا رشتہ دوسری جگہ طے ہونے  اور والد صاحب بھی اس میں شریک ہوجائیں اس کے بعد والد محترم قسم کا کیا کفارہ اداکریں گے؟

 شریعت مطہرہ کی روشنی میں جواب دیکر عند اللہ ماجورہوں۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں  سائل کے والدنے بچیوں کے جہاں رشتہ کروانے کی قسم اٹھائی تھی ، اس جگہ کے علاوہ دوسری جگہ رشتہ طے ہونے اور دوسری جگہ نکاح  ہونے کی صورت میں سائل کے والد اپنی مذکورہ قسم میں حانث ہو جائیں گے، یعنی قسم ٹوٹ جائے گی، انہیں اپنی قسم کا کفارہ ادا کرنا ہوگا۔اور قسم کا کفارہ یہ ہے کہ  دس مسکینوں کو دو وقت کا کھانا کھلا دیا جائے  یا دس مسکینوں میں سے ہر ایک کو صدقۃ الفطر کی مقدار کے بقدر گندم یا اس کی قیمت دے دی جائے ( یعنی پونے دو کلو گندم یا اس کی رقم )،  یا دس فقیروں کو  ایک ایک جوڑا کپڑا پہنا دیاجائے ۔اگر اس کی استطاعت نہ ہو تو پھر مسلسل تین روزے رکھے جائیں۔

قرآن کریم میں ہے:

"لَا يُؤَاخِذُكُمُ ٱللَّهُ بِٱللَّغْوِ فِىٓ أَيْمَـٰنِكُمْ وَلَـٰكِن يُؤَاخِذُكُم بِمَا عَقَّدتُّمُ ٱلْأَيْمَـٰنَ ۖ فَكَفَّـٰرَتُهُۥٓ إِطْعَامُ عَشَرَةِ مَسَـٰكِينَ مِنْ أَوْسَطِ مَا تُطْعِمُونَ أَهْلِيكُمْ أَوْ كِسْوَتُهُمْ أَوْ تَحْرِيرُ رَقَبَةٍۢ ۖ فَمَن لَّمْ يَجِدْ فَصِيَامُ ثَلَـٰثَةِ أَيَّامٍۢ ۚ ذَٰلِكَ كَفَّـٰرَةُ أَيْمَـٰنِكُمْ إِذَا حَلَفْتُمْ ۚ وَٱحْفَظُوٓا۟ أَيْمَـٰنَكُمْ ۚ كَذَٰلِكَ يُبَيِّنُ ٱللَّهُ لَكُمْ ءَايَـٰتِهِۦ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَ "۔

(سورة المائدة:89)

ترجمہ: 

"اور اللہ تعالیٰ تم سے مواخذہ نہیں فرماتے تمہاری قسموں میں لغو قسم پر لیکن مواخذہ اس پر فرماتے ہیں کہ تم قسموں کو مستحکم کرو۔ سو اس کا کفارہ دس محتاجوں کو کھانا دینا اوسط درجہ کا جو اپنے گھر والوں کو کھانے کو دیا کرتے ہو یا ان کو کپڑا دینا یا ایک غلام یا لونڈی آزاد کرنا اور جس کو مقدور نہ ہو تو تین دن کے روزے ہیں۔ یہ کفارہ ہے تمھاری قسموں کا جب کہ تم قسم کھا لو اور اپنی قسموں کا خیال رکھا کرو۔"

(تفسیر بیان القرآن،ج:3،  ص:510، مطبوعہ: مکتبہ رحمانیہ)

رد المحتار میں ہے:

"(‌وكفارته) ‌هذه ‌إضافة ‌للشرط ‌لأن ‌السبب ‌عندنا ‌الحنث (تحرير رقبة أو إطعام عشرة مساكين) كما مر في الظهار (أو كسوتهم بما) يصلح للأوساط وينتفع به فوق ثلاثة أشهر، و (يستر عامة البدن) فلم يجز السراويل إلا باعتبار قيمة الإطعام."

(رد المحتار، ج:3،ص:725-726، ط: سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144409100355

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں