بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

27 شوال 1445ھ 06 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

قسم کا کفارہ روزوں کے ذریعہ ہو تو تینوں روزوں میں تسلسل ضروری ہے


سوال

میرا سوال قسم کے ٹوٹنے کے کفارے کے حوالے سے ہے، کہ قسم کےکفارے میں جو تین روزوں کو تسلسل کے ساتھ رکھنا ہے اس میں دوسرے دن کا روزہ اگر ٹوٹ جائے یعنی چھوٹا نہیں، بلکہ ٹوٹ گیا ہو تو کیا یہ تین روزے پھر سے نئے سرے سے رکھنے ہوتے ہیں یا تسلسل ٹوٹا نہیں ہوتا؟ ہم اس دوسرے دن کا روزہ قضا کی صورت ادا کریں گے یعنی تیسرے دن کا روزہ رکھنے کے بعد اگلے دن قضا روزہ ادا کریں گے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں قسم کا کفارہ روزوں کے ذریعہ ہو تو تینوں روزوں میں تتابع یعنی تسلسل لازمی ہے، درمیان میں کسی بھی وجہ سے وقفہ ہونے یعنی روزہ ٹوٹ جانے یا چھوٹ جانے سے کفارہ ادا نہیں ہوگا، از سرِ نو تینوں روزے رکھنا لازم ہوگا اور کفارے کا جو روزہ ٹوٹا ہوگا اس کی صرف قضاء لازم ہوگی۔

قرآن کریم میں ہے:

"﴿ لا يُؤاخِذُكُمُ اللَّهُ بِاللَّغْوِ فِي أَيْمانِكُمْ وَلكِنْ يُؤاخِذُكُمْ بِما عَقَّدْتُمُ الْأَيْمانَ فَكَفَّارَتُهُ إِطْعامُ عَشَرَةِ مَساكِينَ مِنْ أَوْسَطِ مَا تُطْعِمُونَ أَهْلِيكُمْ أَوْ كِسْوَتُهُمْ أَوْ تَحْرِيرُ رَقَبَةٍ فَمَنْ لَمْ يَجِدْ فَصِيامُ ثَلاثَةِ أَيَّامٍ ذلِكَ كَفَّارَةُ أَيْمانِكُمْ إِذا حَلَفْتُمْ وَاحْفَظُوا أَيْمانَكُمْ كَذلِكَ يُبَيِّنُ اللَّهُ لَكُمْ آياتِهِ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَ﴾".

(سورة المائدة: آلآية:89)

المحیط البرہانی میں ہے:
"وإن كان عند ابتداء صومها قد بقي من طهرها يوم أو يومان جاز صومها فيهما، ثم لم يجز صومها في عشرة، وانقطع التتابع، فإن صوم ثلاثة أيام في كفارة اليمين يجب متابعة، وعدد الحيض فيه لا يكون عفوا لأنها تمر ثلاثة أيام خالية عن الحيض".

كتاب الطهارات، الفصل الثامن، ج:1، ص:255، ط:دار الکتب العلمیة)

فتاوی شامی میں ہے:

"(أو أفسد غير صوم رمضان أداء) لاختصاصها  بهتك رمضان.

قال عليه في الرد: (قوله: أو أفسد) أي ولو بأكل أو جماع (قوله: غير صوم رمضان) صفة لموصوف محذوف دل عليه المقام أي صوما غير صوم رمضان فلا يشمل ما لو أفسد صلاة أو حجا وعبارة الكنز صوم غير رمضان وهي أولى أفاده ح (قوله: أداء) حال من صوم وقيد به لإفادة نفي الكفارة بإفساد قضاء رمضان لا لنفي القضاء أيضا بإفساده (قوله: لاختصاصها) أي الكفارة وهو علة للتقييد بالغيرية وبالأداء (وقوله: بهتك رمضان) : أي بخرق حرمة شهر رمضان فلا تجب بإفساد قضائه أو إفساد صوم غيره؛ لأن الإفطار في رمضان أبلغ في الجناية فلا يلحق به غيره لورودها فيه على خلاف القياس".

(كتاب الصوم، ‌‌باب ما يفسد الصوم وما لا يفسده، ج:2، ص:404، ط:سعيد)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144507100825

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں