قسم کا کفارہ کیا ہے؟
قسم ٹوٹنے کا کفارہ یہ ہے کہ دس مسکینوں کو صبح شام پیٹ بھر کر کھانا کھلایا جائے، البتہ اگر کوئی شخص ایسا فقیر ہو کہ اس میں کھانا کھلانے کی استطاعت ہی نہ ہو، تو وہ ایک قسم توڑنے کے بدلے میں لگاتار تین روزے رکھ سکتا ہے۔
ارشادِ باری تعالیٰ:
لَا يُؤَاخِذُكُمُ اللَّهُ بِاللَّغْوِ فِي أَيْمَانِكُمْ وَلَٰكِن يُؤَاخِذُكُم بِمَا عَقَّدتُّمُ الْأَيْمَانَ ۖ فَكَفَّارَتُهُ إِطْعَامُ عَشَرَةِ مَسَاكِينَ مِنْ أَوْسَطِ مَا تُطْعِمُونَ أَهْلِيكُمْ أَوْ كِسْوَتُهُمْ أَوْ تَحْرِيرُ رَقَبَةٍ ۖ فَمَن لَّمْ يَجِدْ فَصِيَامُ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ ۚ ذَٰلِكَ كَفَّارَةُ أَيْمَانِكُمْ إِذَا حَلَفْتُمْ ۚ وَاحْفَظُوا أَيْمَانَكُمْ ۚ كَذَٰلِكَ يُبَيِّنُ اللَّهُ لَكُمْ آيَاتِهِ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَ ۔[المائدۃ:89]
مصنف ابن عبد الرزاق میں ہے:
"عن یعلی ابن عطاء عمن سمع أبا هریرۃ رضي اللّٰہ عنه یقول: إنما الصوم في کفارۃ الیمین علی من لم یجد."
(كتاب الأيمان والنذور، باب من يجب عليه التكفير، ج:8، ص:433، ط:توزيع المكتب الإسلامي بيروت )
فتاوی شامی میں ہے:
"وکفارته تحریر رقبة أو إطعام عشرۃ مساکین أوکسوتهم، وإن عجز عنها وقت الأداء صام ثلاثة أیام ولاء."
(كتاب الأيمان، ج:3، ص:725، ط:سعید)
فتاوی تاتار خانیہ میں ہے:
"کفارۃ الیمین ما ذکرہ اللّٰہ تعالیٰ … إن کان الحالف موسرًا فکفارته أحد الأشیاء الثلاثة: ولا یجزیه الصوم، وإن کان معسرًا فکفارته الصوم."
(كتاب الأيمان، الفصل السابع والعشرون:في كفارة اليمين، رقم:9427، ج:6، ص:300، ط:مكتبة زكريا بديوبند الهند)
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144408102269
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن