میں نے قسم اٹھائی کہ میں فلاں کے گھر نہیں جاؤں گا ،اب جانا چاہتا ہوں ،اس کا کیا کفارہ ہے؟
صورتِ مسئولہ میں جب سائل نےقسم کھائی کہ میں فلاں کے گھر نہیں جاؤں گا اوراب جانا چاہتا ہے تو سائلفلاں کے گھر چلا جائے، اور پھر قسم توڑنے کا کفارہ ادا کرے۔
قسم کا کفارہ یہ ہے: دس مساکین کو دن اور رات کا کھانا کھلانا،یا ہر مسکین کو ایک صدقۃ الفطر کے برابر رقم دینا یعنی دو کلو گندم یا اس کی رقم اور دس مساکین کی طرف سے بیس کلو گندم یا اس کی قیمت کسی ایسے مدرسے میں جمع کرادی جاۓ جہاں طلبہ رہائش پذیر ہوں، اگر اس کی استطاعت نہ ہو تو پے در پے تین دن روزہ رکھنا۔
قرآن کریم میں ہے:
"لَا يُؤَاخِذُكُمُ ٱللَّهُ بِٱللَّغْوِ فِىٓ أَيْمَـٰنِكُمْ وَلَـٰكِن يُؤَاخِذُكُم بِمَا عَقَّدتُّمُ ٱلْأَيْمَـٰنَ ۖ فَكَفَّـٰرَتُهُۥٓ إِطْعَامُ عَشَرَةِ مَسَـٰكِينَ مِنْ أَوْسَطِ مَا تُطْعِمُونَ أَهْلِيكُمْ أَوْ كِسْوَتُهُمْ أَوْ تَحْرِيرُ رَقَبَةٍۢ ۖ فَمَن لَّمْ يَجِدْ فَصِيَامُ ثَلَـٰثَةِ أَيَّامٍۢ ۚ ذَٰلِكَ كَفَّـٰرَةُ أَيْمَـٰنِكُمْ إِذَا حَلَفْتُمْ ۚ وَٱحْفَظُوٓا۟ أَيْمَـٰنَكُمْ ۚ كَذَٰلِكَ يُبَيِّنُ ٱللَّهُ لَكُمْ ءَايَـٰتِهِۦ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَ "
(سورة المائدة:89)
ترجمہ:
"اور اللہ تعالیٰ تم سے مواخذہ نہیں فرماتے تمہاری قسموں میں لغو قسم پر لیکن مواخذہ اس پر فرماتے ہیں کہ تم قسموں کو مستحکم کرو۔ سو اس کا کفارہ دس محتاجوں کو کھانا دینا اوسط درجہ کا جو اپنے گھر والوں کو کھانے کو دیا کرتے ہو یا ان کو کپڑا دینا یا ایک غلام یا لونڈی آزاد کرنا اور جس کو مقدور نہ ہو تو تین دن کے روزے ہیں۔ یہ کفارہ ہے تمھاری قسموں کا جب کہ تم قسم کھا لو اور اپنی قسموں کا خیال رکھا کرو۔"
(تفسیر بیان القرآن،ج:3، ص:510، مطبوعہ: مکتبہ رحمانیہ)
رد المحتار میں ہے:
"(وكفارته) هذه إضافة للشرط لأن السبب عندنا الحنث (تحرير رقبة أو إطعام عشرة مساكين) كما مر في الظهار (أو كسوتهم بما) يصلح للأوساط وينتفع به فوق ثلاثة أشهر، و (يستر عامة البدن) فلم يجز السراويل إلا باعتبار قيمة الإطعام"
(رد المحتار، ج:3،ص:725-726، مطبوعہ: دار الفکر بیروت)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144307102198
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن