بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

قسم منعقد ہونے کے لیے قسم کے الفاظ پر تلفظ ضروری ہے


سوال

1-  نیت نہ ہو اور زبان سے قسم کے الفاظ   نکلنے  سے کیا قسم منعقد ہو گی؟

2-  نیت ہو قسم کی، لیکن کسی بھی قسم کے قسم کے الفاظ پر تلفظ نہیں کیا، یعنی نیت تو ہو،  لیکن کلام میں قسم کے الفاظ موجود نہ ہونے پر قسم منعقد ہوگی؟

جواب

1- صورتِ  مسئولہ میں بلانیت زبان سے الفاظ قسم نکلنے کی دو صورتیں ہیں: ایک صورت   تو یہ ہے کہ کہنا کچھ چاہ رہا تھا،  لیکن زبان سے قسم کے الفاظ نکل گئے تو یہ یمین لغو شمار  ہو گی ، اس   میں  کفارہ  نہیں ہے۔ اور  دوسری صورت  یہ ہے کہ الفاظ بالقصد  کہے،  لیکن قسم کی نیت نہیں تھی، تو اس صورت میں نیت کا اعتبار نہیں ہے، یعنی:  قسم منعقد ہوگی اور کفارہ بھی لازم ہو گا۔

اور قسم کا کفارہ  یہ ہے کہ: دس مسکینوں کو  دو  وقت کا کھانا کھلا دے یا دس مسکینوں میں سے  ہر ایک کو صدقۃ الفطر کی  مقدار کے بقدر گندم یا اس کی قیمت دے  دے ( یعنی پونے دو کلو گندم یا اس کی رقم) اور  اگر جو دے تو اس کا دو گنا (تقریباً ساڑھے تین کلو) دے،  یا دس فقیروں کو  ایک ایک جوڑا کپڑا پہنا دے۔ اور اگر  کوئی ایسا غریب ہے کہ نہ تو کھانا کھلا سکتا ہے اور نہ کپڑا دے سکتا ہے تو مسلسل تین روزے رکھے ،اگر الگ الگ کر کے تین روزے پورے کر لیے  تو کفارہ ادا نہیں ہوگا۔ اگر دو روزے رکھنے کے بعد درمیان میں کسی عذر کی وجہ سے ایک روزہ چھوٹ گیا تو اب دوبارہ تین روزے رکھے۔ 

2- قسم کے منعقد ہونے کیلئے الفاظ قسم کا تلفظ  ـ(زبان سے الفاظ کا ادا) کرنا ضروری ہے۔ صرف نیت کرنے سے، یا زبان کی حرکت کیے   دل میں کہنے سے یا وہم ہو جانے سے، یا سانس کے ذریعے  (جس میں تلفظ نہ ہو) سے قسم منعقد نہیں ہوتی۔

قرآن کریم میں ارشاد باری تعالیٰ ہے:

﴿لا يُؤاخِذُكُمُ اللَّهُ بِاللَّغْوِ فِي أَيْمانِكُمْ وَلكِنْ يُؤاخِذُكُمْ بِما عَقَّدْتُمُ الْأَيْمانَ فَكَفَّارَتُهُ إِطْعامُ عَشَرَةِ مَساكِينَ مِنْ أَوْسَطِ مَا تُطْعِمُونَ أَهْلِيكُمْ أَوْ كِسْوَتُهُمْ أَوْ تَحْرِيرُ رَقَبَةٍ فَمَنْ لَمْ يَجِدْ فَصِيامُ ثَلاثَةِ أَيَّامٍ ذلِكَ كَفَّارَةُ أَيْمانِكُمْ إِذا حَلَفْتُمْ وَاحْفَظُوا أَيْمانَكُمْ كَذلِكَ يُبَيِّنُ اللَّهُ لَكُمْ آياتِهِ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَ﴾(سورۃ المائدة، رقم الآیۃ:  89)

فتاوی شامی میں ہے:

"وركنها اللفظ المستعمل فيها."

(کتاب الایمان،ج: 3،  صفحہ: 704، ط: ایچ، ایم، سعید)

البحر الرائق شرح كنز الدقائق میں ہے:

"و ركنها اللفظ المستعمل فيها و شرطها العقل و البلوغ."(ج: 4،  صفحہ:300)

فقط  واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144112201445

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں