ایک ویلفیئر ٹرسٹ والے قرضہ حسنہ دیتے ہیں، تو پہلے، فیس کے ساتھ 200روپے تکافل کے نام سے لیتے ہیں ،تاکہ اگر قرض لینے والا بندہ مرجائے تو یہ پیسے ان کے لیے معاف ہوں گے ۔اگر تکافل کے پیسے جمع نہیں کیے، تو پیسے معاف نہیں ہوں گے، حالاں کہ قرض کے پیسے زیادہ ہوتے ہیں اور تکافل کے صرف 200 روپےہوتےہیں۔
صورتِ مسئولہ میں مذکورہ ویلفیئرٹرسٹ والےقرضہ حسنہ جاری کرنےسےپہلےجو (کاغذی کاروائی کےلیے)فیس کےساتھ کچھ رقم(200روپے)تکافل کےعنوان سےلیتےہیں،جس کوڈیتھ انشورنس بھی کہتےہیں،اس کامقصدیہ ہوتاہےکہ اگرقرض دارمرجائےتواس کےلیےٹرسٹ سےملنےوالاقرضہ معاف ہوجائےگا،تاہم کوئی حادثہ پیش نہ آیاتوقرض دارسےتکافل کےعنوان سےلی گئی رقم اسےواپس نہیں ملتی،اگرچہ قرض کی قسطیں اداہوجائیں،توتکافل کےنام سےیہ 200روپےچوں کہ ڈیتھ انشورنس کی مدمیں کاٹے جاتےہیں جوکہ شرعاًسوداورجواپرمشتمل ہونےکی وجہ سےناجائزہے،لہٰذاایساقرض لینا-جومذکورہ ناجائزشرائط کےساتھ مشروط ہو -جائزنہیں ہے۔
قرآن کریم میں ارشادِخداوندی ہے:
"يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِنَّمَا الْخَمْرُ وَالْمَيْسِرُ وَالْأَنْصَابُ وَالْأَزْلَامُ رِجْسٌ مِنْ عَمَلِ الشَّيْطَانِ فَاجْتَنِبُوهُ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ [سورة المائدة، الآية:90]"
ترجمہ: "اے ایمان والو بات یہی ہے کہ شراب اور جوا اور بت وغیرہ اور قرعہ کے تیر یہ سب گندی باتیں شیطانی کام ہیں سو ان سے بالکل الگ رہو تاکہ تم کو فلاح ہو۔" (ازبیان القرآن للتھانویؒ)
احکام القرآن للجصاص میں ہے:
"ولا خلاف بين أهل العلم في تحريم القمار".
(سورة البقرة،باب تحريم الميسرة، ج:1، ص:398، ط:دار الكتب العلمية)
وفيه أيضاّ:
"قوله تعالى: {لا تأكلوا أموالكم بينكم بالباطل} نهي لكل أحد عن أكل مال نفسه ومال غيره بالباطل. وأكل مال نفسه بالباطل إنفاقه في معاصي الله; وأكل مال الغير بالباطل قد قيل فيه وجهان: أحدهما: ما قال السدي وهو أن يأكل بالربا والقمار والبخس والظلم".
(سورة النساء، الآية:29، باب التجارات وخيارالبيع ، ج:3، ص:127، ط:دار إحياءالتراث العربي)
عمدۃ القاری میں ہے:
"ولم يختلف العلماء في تحريم القمار لقوله تعالى: {إنما الخمر والميسر} (المائدة: 90) . الآية. واتفق أهل التفسير على أن الميسر هنا القمار".
(باب كل لهو باطل اذاشغله عن طاعة الله، ج:22، ص:274، ط:إدارة الطباعة النيرية)
الاختیارلتعلیل المختارمیں ہے:
"وهو في اللغة: الزيادة...وفي الشرع: الزيادة المشروطة في العقد.....والأصل في تحريمه قوله تعالى:{وأحل الله البيع وحرم الربا} وقوله: {لا تأكلوا الربا}".
(كتاب البيوع، باب الربا، ج:2، ص:30، ط:مطبعة الحلبي، القاهرة)
فتاوی شامی میں ہے:
"وسمي القمار قمارا لأن كل واحد من المقامرين ممن يجوز أن يذهب ماله إلى صاحبه، ويجوز أن يستفيد مال صاحبه وهو حرام بالنص".
(كتاب الحظر والإباحة، فصل في البيع، ج:6، ص:403، ط:سعيد)
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144603102423
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن