بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

5 ذو القعدة 1445ھ 14 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

قرضدار کی دعوت قبول کرنا


سوال

کیا ہم اپنےکسی قرضدار شخص کی دی ہوئی کوئی چیز کھا سکتے ہیں؟

جواب

  اگر قرض دینے والے کو معلوم ہو کہ قرضدار شخص میری دعوت قرض کی وجہ سے کررہا ہے یا اس کا حال معلوم نہ ہو تو اس دعوت کو قبول کرنےسے اجتناب کیاجائے ، البتہ اگر قرض کی وجہ سے نہیں بلکہ دوستی یا رشتہ داری کی وجہ سے دعوت کرتاہے تو اس کے قبول کرنے اور کھانا کھانے میں کوئی حرج نہیں ہے ۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

" قال محمد - رحمه الله تعالى - ‌لا ‌بأس ‌بأن ‌يجيب ‌دعوة من كان عليه دين قال شيخ الإسلام هذا جواب الحكم. فأما الأفضل فأن يتورع عن الإجابة إذا علم أنه لأجل الدين أو أشكل عليه الحال ".

(کتاب البیوع ، الباب التاسع عشر في القرض والاستقراض والاستصناع ج: 3 ص: 203 ط: دارالفکر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144501100745

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں