بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

قرضہ ادا نہ کیا ہو تو اس کا حکم


سوال

جو شخص قرض کی ادائیگی سے  عاجز ہوجائے، تو کیا قیامت کے دن تک اس پر یہ قرض باقی رہے گا  (اگر قرض دینے والا معاف نہ کرے)؟

جواب

واضح رہے کہ قرض  کا تعلق حقوق العباد  سے ہے، اور  اس کا اپنی زندگی میں ادا کرنا لازم  ہے، اور گنجائش کے باوجود ادا نہ کرنا اور ٹال مٹول کرنا ظلم ہے۔  احادیثِ مبارکہ میں ہے کہ ابتداءِ اسلام میں رسول اللہ ﷺ ایسے شخص کی نمازِ جنازہ نہیں پڑھاتے تھے جو  قرض ادا کیے بغیر انتقال کرجائے اور اپنے پیچھے اتنا ترکہ بھی نہ چھوڑے جس سے قرض ادا کیا جاسکے، اور کوئی شخص اس کی طرف سے قرض ادا کرنے کی ضمانت بھی نہ لے، بلکہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے فرمادیتے تھے کہ اپنے بھائی پر نماز پڑھ لو،  بعد ازاں جب فتوحات  ہوئیں  تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ اب اگر کوئی ایسا مقروض انتقال کرجائے جس کے قرض کی ادائیگی کا انتظام نہ ہو تو اس کی ادائیگی میرے ذمے ہے۔ 

بہرحال مقروض کو قرض کی ادائیگی کی پوری فکر کرنی چاہیے، لیکن اگر کسی شخص نے  واقعتًا  قرض ادا کرنے کی نیت سے قرضہ لیا ہو ،  اور  زندگی بھر قرض ادا کرنے کی فکر میں رہا،  لیکن مفلسی کی وجہ سے ادا نہیں کرسکا اور انتقال ہوگیا، تو دیکھا جائے گا کہ ترکہ میں  اس نے کوئی مال یا جائیداد چھوڑی ہے تو اس کے ترکہ میں سے اس کی تجہیز وتکفین کے بعد اس کا قرضہ ادا کرنا لازم ہوگا  اور  اگر پیچھے نہ کوئی وارث ہونہ ترکہ ، تو اللہ تعالی کے فضل وکرم سے امید کی جاسکتی ہے کہ اللہ تعالی کل قیامت کے دن اپنی طرف سے اس کا بدلہ ادا فرمادیں گے۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144206200896

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں