میرے پاس کچھ رقم موجود ہے جس سے والدین کو عمرہ کروانا چاہتا تھا ،لیکن میرے والد پر کچھ قرض ہے جو آئندہ ماہ ادا کرنا لازم ہے ،اب وہ رقم عمرہ پر خرچ کروں یا قرض ادا کروں شرعی حكم کیا ہیں؟
واضح رہے کہ قرض ادا کرنا فرض ہے اور عمرہ کرنا سنت ہے، اور فرض سنت سےمقدم ہے، لہذا صورتِ مسئولہ میں پہلے قرض ادا کریں پھر والدین کو عمرہ کرائیں۔
فتوی عالمگیری میں ہے:
''ويكره الخروج إلى الغزو والحج لمن عليه الدين وإن لم يكن عنده مال ما لم يقض دينه إلا بإذن الغرماء فإن كان بالدين كفيل إن كفل بإذن الغريم لا يخرج إلا بإذنهما، وإن كفل بغير إذن الغريم لا يخرج إلا بإذن الطالب وحده وله أن يخرج بغير إذن الكفيل كذا في فتاوى قاضي خان في المقطعات.''
(كتاب المناسك،الباب الأول في تفسير الحج وفرضيته ووقته وشرائطه وأركانه،ج:1،ص:221،ط:دار الفكر بيروت)
فقط و اللہ اعلم
فتوی نمبر : 144411100116
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن