بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

قرض واپس کرتے ہوئے کس وقت کی مالیت کا اعتبار ہے؟


سوال

میں نے تقریبا 15 سال قبل اپنی بہو سے  زیورات لیے تھے،اور ان سے کہا تھا کہ یہ میں آپ کو واپس بنواکردے دوں،ہماری ایک مشترکہ گاڑی تھی جس کو میرے بیٹے(جو میری مذکورہ بہو کے شوہر ہے)نے تقریبا،8،7سال قبل فروخت کرلیا تھا،گاڑی فروخت کرنے کے بعد میں اس کے پاس گیا  ،اور اس سے یہ کہا کہ اس گاڑی کی رقم میں اپنی بیوی کے لیے زیور بنواؤ،باقی مجھے کوئی حصہ نہ دو،ابھی کچھ دنوں پہلے پتہ چلا کہ اس نے بیوی کے لیے زیور نہیں بنایا،جس کی وجہ سے میری بہو زیورات کامطالبہ کررہی ہے،اب سوال یہ ہے کہ اپنی بہو کو زیور بنواکردینے کا ذمہ دار کون ہے ؟میں یا میرا بیٹا،اور اعتبار کس وقت کی قیمت کا ہوگا۔

وضاحت:زیورات لئے تھے رقم نہیں۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں سائل نے جو زیورات اپنی بہو سے لیے تھے،اور یہ کہا تھا کہ بعد میں بنواکردے دوں گا،یہ زیورات لینا درحقیقت سائل پر قرض ہے ،جس کا ادا کرنا سائل پر ہی لازم ہے،اور سائل اپنا قرض زیورات ہی کی صورت میں ادا کرے،اور اگر بہو اس کی قیمت لینے پر راضی ہے تو واپسی کے دن مارکیٹ میں جو قیمت ہوگی وہ واپس کرے۔

العقود الدریۃ  فی تنقيح الفتاوى الحامدیۃ   میں ہے:

"(سئل) في رجل استقرض من آخر مبلغاً من الدراهم وتصرف بها ثم غلا سعرها فهل عليه رد مثلها؟
(الجواب) : نعم ولاينظر إلى غلاء الدراهم ورخصها كما صرح به في المنح في فصل القرض مستمداً من مجمع الفتاوى".

(كتاب البيوع، باب القرض، ص:279، ج:1، ط: دار المعرفة)

وفیه أیضاً:

"الديون تقضى بأمثالها".

(کتاب المداینات، ص:227، ج:2، ط:دار المعرفة)

 فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144401100178

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں