میرے والدین مقروض ہیں اور کسی صورت قرض ادا کرنےکی پوزیشن میں نہیں، کیونکہ آمدن کم اور اخراجات زیادہ ہیں، 6 7 لاکھ روپے قرض دینا ہے تو کیا کسی بینک سے قرضہ لے کہ وہ سارے پیسے ادا کر دیں اور صرف بینک کو ما ہا نہ قسط ادا کرتے رہیں، کیا اس صورت میں بینک سے قرضہ لینا جائز ہے؟ کیونکہ پاکستان کا کوئی بنک بلا سود قرضہ نہیں دیتا۔ آپ مسئلہ بتا دیں۔
واضح رہے کہ سود لینا اور سود دینا دونوں قرآن و حدیث کی قطعی نصوص سے حرام ہیں، حدیثِ مبارک میں سودی لین دین کرنے والوں پر لعنت کی گئی ہے، اور بینک سے ملنے والا قرض سراسر سود پر مشتمل ہوتا ہے، اور بینک سے قرض لینا سودی معاملہ ہے، اور سودی قرض لینا جائز نہیں ۔ نیز شدید مجبوری میں سودی قرض لینے کی گنجائش تو ہے ، لیکن ایک قرض اتارنے کے لیے دوسرا قرض لینا وہ بھی سود پر کوئی عقلمندی کی بات نہیں ہے اور نہ انسان آسانی سے اس مصیبت سے نکل پاتا ہے، لہذا سودی قرض لینے سے اجتناب کیا جائے۔
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144404100930
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن