بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

قرض سے خلاصی کا وظیفہ


سوال

زید پر عمرو کے پچاس لاکھ روپے کا حق ہے، زید کے پاس وہ رقم موجود بھی  تھی، لیکن زید نے عمرو کو ادا نہیں کی، بلکہ اس نے یہ لالچ میں آکر وہ رقم کاروبار میں لگادی؛ تاکہ نفع وہ خود رکھ لے، اور اصل رقم یعنی پچاس لاکھ روپے عمرو کو دےدے، اب کاروبار میں نقصان ہوچکا ہے، اور زید کے پاس صرف اور صرف بارہ لاکھ روپے ہیں، زید اب یہ چاہتا ہے کہ کسی طرح سے میں عمرو کی یہ رقم انہیں واپس کردوں، لیکن ان کے پاس اتنی رقم نہیں ہے، اور نہ ہی کوئی صورت نظر آرہی ہے، ایسا کوئی وظیفہ بتادیجیے کہ جس سے رقم کا انتظام ہوسکے۔

جواب

قرض کی ادائیگی پر قادر ہونے کا باوجود بروقت قرض ادا نہ کرنا غلط اور ناجائز ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کے رُو سے  باوجود قدرت کےبلا وجہ  قرض کی ادائیگی میں ٹال مٹول کرنا  ظلم ہے، زید کو چاہیے کہ آئندہ اس قسم کی لالچ اور طمع نہ رکھے، پہلے حقوق العباد کی ادائیگی کو مدِ نظر رکھے، نیز تمام غموں اور پریشانیوں سے نجات کے لیے، خصوصاً قرض سے نجات کے لیے نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کی حضرت ابو اُمامہ رضی اللہ عنہ کو بتلائی ہوئی درج ذیل دعا صبح و شام سات سات بار پڑھیں:

" اَللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْهَمِّ وَالْحَزَنِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنَ الْعَجْزِ وَالْكَسَلِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنَ الْجُبْنِ وَالْبُخْلِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ غَلَبَةِ الدَّيْنِ، وَقَهْرِ الرِّجَالِ."

ترجمہ:’’ یا اللہ! میں تیری پناہ پکڑتا ہوں فکر اور غم سے، اور میں تیری پناہ پکڑتا ہوں کم ہمتی اور سستی سے، اور میں تیری پناہ پکڑتا ہوں بزدلی اور بخل سے، اور میں تیری پناہ پکڑتا ہوں قرض کے غلبہ اور لوگوں کے ظلم و ستم سے۔‘‘

اسی طرح نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کی حضرت علی رضی اللہ عنہ کو سکھلائی ہوئی درج ذیل دعا ہر فرض نماز کے بعد سات مرتبہ اور چلتے پھرتے پڑھیں، اگر پہاڑ کے برابر بھی قرض ہوگا تو اللہ تعالیٰ اس کی ادائیگی کا غیب سے انتظام فرمادیں گے، ان شاء اللہ:

" اَللَّهُمَّ اكْفِنِي بِحَلَالِكَ عَنْ حَرَامِكَ، وَأَغْنِنِي بِفَضْلِكَ عَنْ مَّنْ سِوَاكَ."

ترجمہ: ’’یا اللہ!  مجھے اپنا حلال رزق دے کر حرام روزی سے بچا لے اور اپنے فضل و کرم سے مجھے اپنے ماسوا سے بے نیاز کردے۔‘‘

نیز مذکورہ چند باتوں پر عمل کریں، ان شاء اللہ ان کی برکت سے اللہ تعالی قرض کے بوجھ سے خلاصی عطا فرمائیں گے :

۱۔  سب سے پہلے گناہوں سے توبہ کریں اور استغفار کی کثرت کریں، استغفار کی کثرت سے مال واولاد میں ہرطرح کی خیروبرکت کا وعدہ قرآن مجید میں موجود ہے۔

۲۔  نمازو روزے کی پابندی کریں۔

۳۔  زکاۃ واجب ہے تو وقت پر اداکردیں۔

۴۔ سود سے دور رہیں۔

۵۔ روزانہ مغرب یا عشاء کے بعد سورہ واقعہ پڑھا کریں۔

۶۔  دورد شریف صبح وشام ۲۱-۲۱ مرتبہ پڑھاکریں۔ اور اسی طرح سورۃ الشوریٰ کے دوسرے رُکوع کی آخری آیت:’’ اَللهُ لَطِیْفٌ بِعِبَادِه ...الخ“ (۲۵واں پارہ، سورۃ الشوریٰ آیت نمبر: 19) آخر تک اسی (80)مرتبہ فجر کے بعد پڑھا کریں، اگر داڑھی منڈاتے یا کتراتے ہیں تو اس سے توبہ کریں۔

سنن أبی داؤد میں ہے:

"عن أبي هريرة، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ’’ مطل ‌الغني ‌ظلم، وإذا أتبع أحدكم على مليء فليتبع‘‘."

(کتاب البیوع، باب فی المطل، رقم الحدیث: 3345، ج: 3، ص: 247، ط: المكتبة العصرية)

وفيه أيضا:

"عن أبي سعيد الخدري، قال: دخل رسول صلى عليه وسلم ذات يوم المسجد، فإذا هو برجل من الأنصار، يقال له: أبو أمامة، فقال: "يا أمامة، ما لي أراك جالسا في المسجد في غير وقت الصلاة؟"، قال: هموم لزمتني، وديون يا رسول الله، قال: "أفلا أعلمك كلاما إذا أنت قلته أذهب عز وجل همك، وقضى عنك دينك؟"، قال: قلت: بلى، يا رسول، قال: " قل إذا أصبحت، وإذا أمسيت: ‌اللهم ‌إني ‌أعوذ ‌بك ‌من ‌الهم والحزن، وأعوذ بك من العجز والكسل، وأعوذ بك من الجبن والبخل، وأعوذ بك من غلبة الدين، وقهر الرجال "، قال: ففعلت ذلك، فأذهب الله عز وجل همي، وقضى عني ديني."

ترجمہ:’’حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، فرمایا: ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم مسجد میں داخل ہوئے، تو وہاں ایک انصاری شخص بیٹھے ہوئے تھے جن کا نام ابو امامہ تھا، آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے پوچھا: اے ابو امامہ! میں تمہیں مسجد میں ایسے وقت میں بیٹھا دیکھ رہا ہوں جو نماز کا نہیں، (خیریت تو ہے؟)، انھوں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! بہت ساری پریشانیوں اور قرضوں نے مجھے گھیر لیا ہے، آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے ارشاد فرمایا: کیا میں تمہیں وہ کلمات نہ سکھلاؤں جنہیں تم پڑھو گے تو اللہ تعالیٰ تمہارے غم دور کردے گا اور تمارے قرض  بھی ادا کردے گا؟ انھوں نے (خوشی سے) عرض کیا: بالکل  یا رسول اللہ! آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: صبح اور شام یہ پڑھا کرو: "اللهم إني أعوذ بك من الهم و الحزن، و أعوذ بك من العجز و الكسل، و أعوذ بك من الجبن و البخل، و أعوذ بك من غلبة الدين، و قهر الرجال"۔ حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: میں نے ایسا ہی کیا (جیسا نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے مجھے فرمایا تھا) تو اللہ تعالیٰ نے میرے غم بھی دور کردیے اور میرا (سارا) قرضہ بھی ادا کردیا۔‘‘

(باب تفریع أبواب الوتر، باب في الاستعاذة، رقم الحدیث: 1555، ج: 2، ص: 93، ط: المكتبة العصرية)

جامع الترمذی میں ہے:

"عن علي، أن مكاتبا جاءه فقال: إني قد عجزت عن مكاتبتي فأعني، قال: ألا أعلمك كلمات علمنيهن رسول الله صلى الله عليه وسلم لو كان عليك مثل جبل صير دينا أداه الله عنك، قال: قل: ‌اللهم ‌اكفني ‌بحلالك عن حرامك، وأغنني بفضلك عمن سواك."

ترجمہ:’’حضرت علی رضی اللہ عنہ کے پاس ایک مکاتب (غلام) آیا اور کہا : میں اپنا بدلِ کتابت ادا کرنے سے عاجز آگیا ہوں آپ میری مدد فرمائیے، حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا: کیا میں تمہیں وہ کلمات نہ سکھلاؤں جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے مجھے سکھلائے تھے؟ اگر تمہارے اوپر ایک بڑے پہاڑ کے برابر بھی دین (قرض) ہوگا تو اللہ تعالیٰ اسے تمہاری طرف سے ادا فرمادیں گے،  آپ نے فرمایا: یہ پڑھا کرو:" اللهم اكفني بحلالك عن حرامك، و أغنني بفضلك عمن سواك".‘‘

(أبواب الدعوات، باب:111، رقم الحدیث: 3563، ج: 5، ص: 452، ط:دار الغرب الإسلامي)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144405100975

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں