اگرکسی شخص پر دولاکھ کا قرضہ ہے اور اسی شخص کا کسی اور پر ڈھائی لاکھ قرض ہو تو اس شخص کے لیے قربانی کرنے کا کیا حکم ہے؟
صورت مسئولہ میں اگر مذکورہ شخص کے پاس فقط یہی ڈھائی لاکھ روپے کی رقم ہے جو اس نے کسی کو قرض دی ہوئی ہے، اور ا س شخص پر خود بھی دو لاکھ کا قرض ہے، اس کے علاوہ مزید کوئی نقد، مال تجارت یا استعمال سے زائد سامان موجود نہیں جو نصاب (ساڑھے باون تولہ چاندی کی موجودہ مالیت )کے برابر ہو،تو اس شخص پر قربانی واجب نہیں ہے۔
فتاوی ہندیہ میں ہے :
’’ولو كان عليه دين بحيث لو صرف فيه نقص نصابه لا تجب ، وكذا لو كان له مال غائب لا يصل إليه في أيامه‘‘،
(کتاب الاضحیۃ، الباب الاول فی تفسیرھا و رکنھاوصفتھا و شرائطھاوحکمھا، ج:۵،ص:۳۶۱،ط:دارالکتب العلمیۃ بیروت)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144310100604
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن