بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

قرض پر اضافی رقم لے کر اس کو واپس کرنا


سوال

میں نے اپنے بھائیوں کوآج سے تقریباً20سال قبل  قرض میں اپنا پلاٹ دیاتھا،جس کی قیمت 285000تھی، اور انہوں نے مجھےکہا تھاکہ ہم آپ کو قسطوں میں اس کےپیسے واپس کریں گے، میں نےپلاٹ کی فائل ان کو دےدی،اور انہوں نے اس پلاٹ کو فروخت کردیا،جس میں سے 50000مجھے دیےاور باقی خودرکھ لیے،اور کہا کہ ہم ہر مہینے آپ کو 5000کی قسط دیاکریں گے،وقت گزرتاگیاانہوں نے صرف ایک قسط 5000کی ادا کی، باقی رقم واپس نہیں کی،اب اس پلاٹ کی قیمت بہت بڑھ گئی ہے،اب میں نےان سے کہا کہ اب میں باقی رقم آج کل کی قیمت کےحساب سے لوں گی تو وہ نہیں مانے،اور یہ بات طے پائی کہ بھائی مجھے 10لاکھ دیں گے،جب کہ اس پلاٹ کی قیمت 50لاکھ تھی،اس کے بعد بھائیوں نے مجھے کچھ نقددیااور کچھ رقم کےعوض میری والدہ کا سوناگھر میں رکھاہواتھااس میں سے 6تولے سونا مجھے دیا،اوریہ سونا والدہ کی رضامندی سے دیاتھا۔

پھر کچھ عرصہ بعد میں نےاس متعلق فتویٰ لیا کہ آیا قرض پر اضافی رقم لینا جائز ہےیانہیں؟ تو جواب آیا جائز نہیں ہے،اب میں پلاٹ کی پرانی قیمت رکھ کر باقی سونااور رقم واپس کررہی ہوں، لیکن ایک مسئلہ یہ ہے کہ اس وقت میں نے وہ سونا بیچ دیا تھا،اب  سونے کےریٹ میں بہت فرق آگیاہے، تو کیا میں ان کو اس وقت کے سونےکے ریٹ کے حساب سے قیمت لوٹاؤں ،یا ابھی سونے کے جو ریٹ ہیں اس کے حساب سے لوٹاؤں؟ 

آپ کی طرف سے پہلے کچھ سوالات پوچھے گئے تھے،ان کی وضاحت مع سوالات: 

1-قرض دیتےوقت معاملہ کیا ہوا تھا،آیانقد رقم قرض دی تھی یاپلاٹ بھائیوں کو بیچاتھا؟یاسائلہ نےخود پلاٹ بیچ کر اس کی رقم قرض دی تھی؟جواب:پلاٹ کی فائل میں نے بھائیوں کو قرض دی تھی، پلاٹ بھائیوں نے خود فروخت کیاتھا۔

2-جب پلاٹ بیچ تھا تو  اس کی قیمت مقرر ہوئی تھی یا نہیں؟اگر بھائیوں کو سائلہ نےخود پلاٹ بیچا تھاتو کتنی رقم بھائیوں کودی تھی؟ جواب:ہم نےفائل ان کے حوالے کی تھی پلاٹ انہوں نے خود سیل کیاتھا۔

جواب

صورت ِ مسئولہ میں سائلہ نے جب اپنے بھائیوں کو پلاٹ حوالے کر کے اس کی قیمت 285000روپے  قرض لی ،پھر بعد میں اس قرض پر مزید اضافہ کر کے 10 لاکھ لیے ،جس میں سے کچھ نقدی اور کچھ رقم کے بدلے 6تولے سونا لیاتو یہ مزید رقم سائلہ کے لیے جائز نہیں تھی،بلکہ قرض پر اضافی رقم سود  کے زمرے میں آتی ہے،لہٰذاسائلہ کو چاہیےکہ وہ 285000روپے سے اضافی رقم اپنے بھائیوں کو واپس کردے ،اور جو 10 لاکھ میں سے بعض رقم کے عوض جو سائلہ نے 6تولہ سونا لیا تھا، وہ 6تولہ سونا سائلہ پر لازم ہےکہ وہ بھائیوں کو اداکرے، یا اس 6تولہ سونا کی موجودہ قیمت اداکرئے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(قوله: كل قرض جرّ نفعًا حرام) أي إذا كان مشروطًا كما علم مما نقله عن البحر وعن الخلاصة. وفي الذخيرة: وإن لم يكن النفع مشروطًا في القرض، فعلى قول الكرخي لا بأس به، ويأتي تمامه."

(باب المرابحۃ والتولیہ،مطلب کل قرض جر نفعاً حرام،ج:5 ص:166 ط: سعید)

فتح القدیر میں ہے:

"‌الديون ‌تقضى بأمثالها فيجب للمديون على صاحب الدين مثل ما لصاحب الدين عليه."

(کتاب الاقرار،فصل فی بیان الاقرار بالنسب،ج:8،ص:401،ط:دارالفکر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144312100711

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں