میرا بھائی باہر یوکے کے لیے تعلیم کی غرض سے جانا چاہتا ہے، اب اس سے وہ 70 لاکھ کی اسٹیٹمنٹ مانگتے ہیں ، اب اگر میرا بھائی کسی کو کچھ پیسے دے کر بینک ا سٹیٹمنٹ بنائے، مطلب کچھ انویسٹر ایسے ہیں جو 5 پرسنٹ پر آپ کو بینک اسٹیٹمنٹ رکھتے ہیں ۔اسلام کی رو سے یہ جائز ہے کیا؟ اور کیا اگر کوئی اسٹوڈنٹ مجبوری کی صورت میں کسی کو پیسے دے کر بینک اسٹیٹمینٹ رکھے تو کیا یہ سود کے زمرے میں آتا ہے؟
واضح رہے کہ بینک اسٹیٹمنٹ دکھانے کی غرض سے کسی سے رقم لے کر اپنے اکاؤنٹ میں رکھنا اور بینک اسٹیٹمنٹ دکھانا در حقیقت یہ قرض کی صورت ہے گویا آپ کسی سے قرض لے رہے ہیں ، اور قرض پر نفع حاصل کرنا اور قرض دار کا قرض خواہ کو اُس دیے گئے قرض کی بنا پر نفع دینا یہ سود ہے ، جو سراسر ناجائز اور حرام ہے اس قسم کے معاملات سے بچنا نہایت ضروری ہے ۔
چنانچہ فتاوى شاميمیں ہے :
"وفي الأشباه كل قرض جر نفعا حرام."
( الدر المختار مع رد المحتار، كتاب البيوع، باب الربا، ص: 430 ط: دار الكتب العلمية بيروت)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144412100806
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن