بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

قرض پر نفع لینے کا حکم


سوال

قرض دینے کی وجہ سے کسی بھی قسم کا نفع سود ہوتا ہے تو کیا کوئی اور ایسی جائز صورت بن سکتی ہے کہ میں کسی کو قرض دوں اور واپسی میں زیادہ رقم لے سکوں؟

جواب

قرض دے کر نفع لینا سود ہے، اگر سائل نفع کمانے کا خواہش مند ہے تو حرام کو حلال کرنے کے بجائے اپنی رقم حقیقی تجارت میں لگائے اور حلال منافع حاصل کرے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(قوله: كل قرض جرّ نفعًا حرام) أي إذا كان مشروطًا كما علم مما نقله عن البحر وعن الخلاصة. وفي الذخيرة: وإن لم يكن النفع مشروطًا في القرض، فعلى قول الكرخي لا بأس به، ويأتي تمامه". (166/5 ط: سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144202200367

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں