قرض دینے کی وجہ سے کسی بھی قسم کا نفع سود ہوتا ہے تو کیا کوئی اور ایسی جائز صورت بن سکتی ہے کہ میں کسی کو قرض دوں اور واپسی میں زیادہ رقم لے سکوں؟
قرض دے کر نفع لینا سود ہے، اگر سائل نفع کمانے کا خواہش مند ہے تو حرام کو حلال کرنے کے بجائے اپنی رقم حقیقی تجارت میں لگائے اور حلال منافع حاصل کرے۔
فتاوی شامی میں ہے:
"(قوله: كل قرض جرّ نفعًا حرام) أي إذا كان مشروطًا كما علم مما نقله عن البحر وعن الخلاصة. وفي الذخيرة: وإن لم يكن النفع مشروطًا في القرض، فعلى قول الكرخي لا بأس به، ويأتي تمامه". (166/5 ط: سعید)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144202200367
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن