ایک آدمی نے کسی کو ایک لاکھ روپے کی رقم دی اور وہ آدمی ہر ماہ کچھ پیسے نفع کے طور پر دیتا ہے تو اس کے ایک لاکھ روپے کا کیا حکم ہے ،وہ پیسے باقی رہے یانہیں؟
صورتِ مسئولہ میں اگر ایک لاکھ روپے شرکت کے طور پر دیے ہوں اور حاصل شدہ منافع کی فیصد کے حساب سے نفع وصول کیا جارہا ہو تو ایسا نفع لینا جائز ہے۔ اور اگر شرکت کے طور پر دیے ہوں اور اس میں متعین نفع یا انویسٹمنٹ کا کچھ فیصد متعین کرکے اتنا نفع وصول کر رہا ہو تو یہ صورت ناجائز ہے۔
اور اگر رقم قرض کے طور پر دی ہو تو اس پر نفع وصول کرنا ناجائز ہے، صرف اپنی دی ہوئی رقم ہی وصول کرنا جائز ہے، اس سے زائد وصول کرنا سود ہے۔
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (5 / 21):
"لأن الربا هو الفضل الخالي عن العوض وحقيقة الشروط الفاسدة هي زيادة ما لايقتضيه العقد ولايلائمه."
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144108201026
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن