قرض دار کو روزے کے فدیے میں قرض معاف کرنا ٹھیک ہے یا نہیں؟
واضح رہے کہ فدیہ ایک عبادت ہے، جس کی ادائیگی کے لیے ادا کرنے سے قبل، یا ادا کرتے وقت شرعاً نیت کرنا ضروری ہوتاہے۔
لہٰذا صورتِ مسئولہ میں اگرسائل نے ابتداءً کسی شخص کو قرض دیتے وقت فدیے کی نیت نہیں کی تھی ،تو اب فدیے کی ادائیگی کی نیت کرنے سےفدیہ ادا نہ ہوگا، بلکہ باقاعدہ نیت کے ساتھ دوبارہ فدیہ دینا لازم ہوگا۔
فتاوی شامی میں ہے:
"(وشرط صحة أدائها نية مقارنة له) أي للأداء (ولو) كانت المقارنة (حكما) كما لو دفع بلا نية ثم نوى والمال قائم في يد الفقير."
(کتاب الزکوۃ،268/2،ط:سعید)
فقط والله اعلم
فتوی نمبر : 144409100976
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن