ہم تین بھائی دو بہنیں ہیں، سب شادی شدہ ہیں، تین بھائی والدین کے ساتھ رہتے ہیں ،ہمارے والد صاحب نے اپنا سارا کاروبار ہمارے بڑے بھائی کو یہ کہہ کر حوالے کیا کہ تم تینوں بھائی مل کر سنبھالو ،میری بیوی کے پاس اس کا ذاتی سونے کا زیور تھا ،دکان لیز کروانے کے لیےوالد صاحب نے مجھ سےوہ زیور یہ کہہ کر لیے تھے کہ میں آپ کو قرضہ واپس کر دوں گا اگر نہیں کیا تو قیامت کے دن میرے گریبان سے پکڑ لینا، اب میں وہ قرضہ لینا چاہتا ہوں میں کس وقت کی قیمت کے لحاظ سے وہ قرضہ وصول کرو ں جس دن وہ زیور دیے تھے اس دن یا اب وصول کر رہا ہوں آج کے دن کےاعتبار سے لوں؟
صورتِ مسئولہ میں چونکہ والد کو قرض زیور کی صورت میں دیا تھارقم کی صورت میں نہیں دیاتھا، تو جتنا زیور قرضہ کے طور پر دیا تھا ،اتنا ہی زیور قرض میں واپس لیاجائے گا، خواہ زیورکی قیمت سابقہ قیمت سے زیادہ ،اوراگر قرض کی ادائیگی زیور کی بجائے رقم سے کرناچاہے تو جتنا زیور قرضہ کے طور پر دیا تھا،اس کی موجودہ قیمت یعنی ادائیگی کے وقت جوقیمت ہووہ ادا کرنا ضروری ہوگا۔
فتاوی شامی میں ہے:
"فإذا استقرض مائة دينار من نوع فلا بد أن يوفي بدلها مائة من نوعها الموافق لها في الوزن أو يوفي بدلها وزنا لا عددا، وأما بدون ذلك فهو ربا".
(باب الربا،مطلب في استقراض الدراھم عددا،177/5،ط:سعید)
فتاوی شامی میں ہے:
"مطلب في قولهم الديون تقضى بأمثالها...قد قالوا إن الديون تقضى بأمثالها...الخ."
( کتاب الرهن، فصل في مسائل متفرقة،6/525، ط: سعید)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144409100302
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن