میں نے پانچ لاکھ روپے کا لون(قرض)لینا ہے، کیا طریقۂ کار ہے؟
صورتِ مسئولہ میں کسی ضرورت کے تحت قرضہ لے سکتے ہیں ، البتہ سودی قرضہ ( چاہے کسی ادارے ، یا کسی فرد سے ہو ) لینا حرام ہے اس سے سخت اجتناب کیا جائے ۔
روضۃ العلماء میں ہے:
"و أما القرض فإنه لايطلبه الإنسان إلا عند الحاجة، فلذلك فضل القرض على الصدقة."
(الباب الرابع و الثمانون، فضل قضاء الدین، ص: 504، ط: دار الکتب العلمیہ)
حدیث شریف میں ہے:
"عن فضالة بن عبيد صاحب النبي صلى الله عليه وسلم أنه قال: " كل قرض جر منفعة فهو وجه من وجوه الربا".
(أخرجه البيهقي في الكبرى في، باب كل قرض جر منفعة فهو ربا, 5/ 571، رقم: 10933، ط. دار الكتب العلمية، بيروت)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144503102928
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن