بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

قرض لینے کا طریقہ


سوال

میں نے پانچ لاکھ روپے کا لون(قرض)لینا ہے، کیا طریقۂ کار ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں   کسی ضرورت  کے تحت قرضہ لے سکتے ہیں  ، البتہ سودی قرضہ ( چاہے کسی ادارے ، یا کسی فرد سے ہو )  لینا حرام ہے اس سے  سخت اجتناب کیا جائے ۔

روضۃ العلماء میں ہے:

"و أما القرض فإنه لايطلبه الإنسان إلا عند الحاجة، فلذلك فضل القرض على الصدقة."

(الباب الرابع و الثمانون، فضل قضاء الدین، ص: 504، ط: دار الکتب العلمیہ)

حدیث شریف میں ہے:

"عن فضالة بن عبيد صاحب النبي صلى الله عليه وسلم أنه قال: " كل قرض جر منفعة فهو وجه من وجوه الربا".

(أخرجه البيهقي في الكبرى في، باب كل قرض جر منفعة فهو ربا, 5/ 571، رقم: 10933، ط. دار الكتب العلمية، بيروت)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144503102928

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں