بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

22 شوال 1445ھ 01 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

قرض لی ہوئی رقم پر زکوۃ


سوال

کسی بندے کے پاس کسی سے قرض لی ہوئی  رقم موجود ہو تو اس پر زکات کا کیا حکم ہوگا؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر کسی کے پاس قرض لی ہوئی رقم موجود ہو تو اس کی زکات قرض دینے والے پر لازم ہوگی،قرض لینے والے پر اس کی زکات لازم نہیں ہوگی۔

بدائع الصنائع فی ترتیب الشرائع میں ہے:

"ومنها أن لا يكون عليه دين مطالب به من جهة العباد عندنا فإن كان فإنه يمنع وجوب الزكاة بقدره حالا كان أو مؤجلا الخ."

(کتا ب الزکوۃ،فصل شرائط فرضیۃ الزکوۃ،ج:2،ص:6،ط:سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144308100713

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں