بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

قرض لے کر تبلیغی جماعت میں جانا کیسا ہے؟


سوال

کیا قرض لے کر تبلیغی جماعت میں جانا ٹھیک ہے؟

جواب

 تبلیغ میں جانے کے لیے کسی سے قرض وصول کرنا بہتر نہیں  ، ایسی صورت میں مذکورہ شخص  اپنے مقام پر رہتے ہوئے  محنت کرتا رہے جب اللہ تعالی اسباب پیدا فرمادیں  تب جماعت میں چلا جائے۔حدیث شریف میں قرض کے غلبہ سےپناہ مانگی گئی ہے،حضرت ابو سعید خدری  رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلیٰ اللہ علیہ وسلم ایک دن مسجد میں داخل ہوئے تو اچانک آپ کی نظر ایک انصاری پر پڑی جنہیں ابوامامہ رضی اللہ عنہ کہا جاتا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نےان سے کہا: ابوامامہ! کیا وجہ ہے کہ میں تمہیں نماز کے وقت کے علاوہ بھی مسجد میں بیٹھا دیکھ رہا ہوں؟ انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! غموں اور قرضوں نے مجھے گھیر لیا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا: کیا میں تمہیں ایسے کلمات نہ سکھاؤں کہ جب تم انہیں کہو تو اللہ تم سے تمہارے غم غلط اور قرض ادا کر دے ، میں نے کہا: ضرور، اللہ کے رسول! آپ صلی  اللہ علیہ وسلم نے  فرمایا: صبح و شام یہ کہا کرو :

"اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْهَمِّ وَالْحَزَنِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنَ الْعَجْزِ وَالْكَسَلِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنَ ‌الْجُبْنِ وَالْبُخْلِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ غَلَبَةِ الدَّيْنِ، وَقَهْرِ الرِّجَالِ ".

اے اللہ! میں غم اور حزن سے تیری پناہ مانگتا ہوں، عاجزی و سستی سے تیری پناہ مانگتا ہوں، بزدلی اور کنجوسی سے تیری پناہ مانگتا ہوں اور قرض کے غلبہ اور لوگوں کے تسلط سے تیری پناہ مانگتا ہوں۔ ابوامامہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں نے یہ پڑھنا شروع کیا تو اللہ نے میرا غم دور کردیا اور میرا قرض ادا کروا دیا۔

سنن ابی داؤد  شریف میں ہے:

"عن أبي سعيد الخدري، قال: دخل رسول صلى عليه وسلم ذات يوم المسجد، فإذا هو برجل من الأنصار، يقال له: أبو أمامة، فقال: «يا أمامة، ما لي أراك جالسا في المسجد في غير وقت الصلاة؟»، قال: هموم لزمتني، وديون يا رسول الله، قال: «أفلا أعلمك كلاما إذا أنت قلته أذهب عز وجل همك، وقضى عنك دينك؟»، قال: قلت: بلى، يا رسول، قال: " قل إذا أصبحت، وإذا أمسيت: اللهم إني أعوذ بك من الهم والحزن، وأعوذ بك من العجز والكسل، وأعوذ بك من ‌الجبن والبخل، وأعوذ بك من غلبة الدين، وقهر الرجال "، قال: ففعلت ذلك، فأذهب الله عز وجل همي، وقضى عني ديني"

(سنن ابی داؤد،رقم الحدیث:1555،ص:93ج:2،ط:المکتبۃ العصریۃ)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144408102330

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں