بینک سے لون لینا ہے 5000 پاؤنڈ بینک لون، 6 مہینہ میں واپس دیناہے، کوئی سود / ایکسٹرا پیسے نہیں دینے ،جتنے لینے ہیں اتنے ہی واپس کرنے ہیں اور شروع میں وہ 100 پاؤنڈ ایڈمنسٹریٹر فیس لیتے ہیں، کیا یہ جائز ہے؟
بینک سے قرض لے کر لی گئی رقم کی ادائیگی کے علاوہ ایڈمنٹسٹریٹر فیس کے نام سے شروع میں یا کسی بھی وقت مزید رقم کے لین دین کی شرط لگانا شرعًا جائز نہیں ہے؛ کیوں کہ قرض کے لین دین میں کسی بھی نام سے قرض کی واپسی کے ساتھ اضافی رقم کا لین دین سود کے حکم میں ہے، جس کا لینا اور دینا شرعًا ناجائز اور حرام ہے، قرآنِ کریم اوراحادیثِ مبارکہ میں سودی معاملات کرنے والوں کے لیےسخت وعیدیں وارد ہوئی ہیں، اس لیے اس معاملے سے احتراز لازم اور ضروری ہے۔
صحیح مسلم میں ہے:
"عن جابر رضي الله عنه قال: لعن رسول الله ﷺ آکل الربا، و موکله، و کاتبه، و شاهدیه و قال: هم سواء."
(النسخة الهندية۲۷/۲)
فتاوی شامی میں ہے:
"(قوله: کل قرض جر نفعاً فهو حرام) أی اذا کان مشروطاً."
(ج:۵،ص:۱۶۶،ط:سعید)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144107201246
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن