میرے پاس 3.5 تولہ سونا ہے اور کچھ نقدی بھی اور ساتھ میں مجھ پر 7 سے 8 لاکھ روپے قرض بھی ہے۔مجھ پر زکوۃ کتنی ہوگی؟
صورتِ مسئولہ میں اگر سائل کے پاس موجود سونے کی مالیت اور نقد رقم دونوں کا مجموعہ سائل پر قرض کی رقم کے برابر ہو یا قرض زیادہ ہو اور یہ مجموعی مالیت قرض سے کم ہو تو اس صورت میں سائل پر زکوۃ لازم نہیں ہے ۔ اور اگر سائل کے پاس موجود مجموعی مالیت سے قرض ادا کیاجائے اور قرض کی ادائیگی کے بعد باقی مال نصاب کے برابر یعنی ساڑھے باون تولہ چاندی کی موجودہ قیمت کے برابر یاس سے زائد باقی بچتا ہے اور سال گزرچکا ہو تو اس بقیہ مال کی زکوۃ ادا کرنا سائل پر لازم ہوگا۔
فتح القدير لكمال بن الهمام میں ہے:
"( ومن كان عليه دين يحيط بماله فلا زكاة عليه ) وقال الشافعي : تجب لتحقق السبب وهو ملك نصاب تام . ولنا أنه مشغول بحاجته الأصلية فاعتبر معدوما كالماء المستحق بالعطش وثياب البذلة والمهنة ( وإن كان ماله أكثر من دينه زكى الفاضل إذا بلغ نصابا ) لفراغه عن الحاجة الأصلية ، والمراد به دين له مطالب من جهة العباد حتى لا يمنع دين النذر والكفارة."
(کتاب الزکاۃ ،ج:2،ص:160،ط:دار الفکر )
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144509101993
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن