قرض حسنہ کی کتابت ضروری ہے؟ آیا بغیر کتابت کے کسی کو قرض حسنہ دینا حرام ہے ؟
قرض کے لین دین کے معاملات(قرض کی رقم،قرض کی واپسی کا وقت وغیرہ) کو تحریر شکل میں محفوظ کرلینا قرض لینے اور دینے والے دونوں کے لیے بہتر اور مستحب ہے،تاکہ بعد میں مقروض اور قرض دینے والےکے درمیان کسی قسم کا اشتباہ اور اس کے نتیجہ میں نزاع نہ ہو،لیکن اگر قرض کے لین دین کے معاملات کی کتابت نہ کی جائے تب بھی قرض دینا جائز ہے،حرام نہیں۔
تفسیر روح المعانی میں ہے:
"ويجوز أن يكون صفة للدين أي مؤخر أو مؤجل إلى أجل مُسَمًّى بالأيام أو الأشهر، أو نظائرهما مما يفيد العلم ويرفع الجهالة لا بنحو الحصاد لئلا يعود على موضوعه بالنقض فَاكْتُبُوهُ أي الدين بأجله لأنه أرفق وأوثق والجمهور على استحبابه لقوله سبحانه: فَإِنْ أَمِنَ بَعْضُكُمْ بَعْضاً [البقرة: 283]."
(سورۃ البقرۃ،ج2،ص54،ط؛دار الکتب العلمیۃ)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144311101079
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن