بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

21 شوال 1445ھ 30 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

قرض کی واپسی پر اضافی رقم کی شرط کا حکم


سوال

 ایک شخص نے کاروبار شروع کرنے کے لیے  دوسرے شخص سے 20 لاکھ روپے  قرض دینے کا مطالبہ کیا ، اس نے قرض دینے کا مطالبہ منظور کیا، اور دونوں کی باہم رضامندی سے یہ طے ہوا کہ قرض کے واپسی 20 لاکھ کے بجائے 26 لاکھ ہوگی، اور ہر مہینے قسط وار 2 لاکھ روپے مع  اضافی رقم واپس کی جائے گی، یعنی 13 مہینے میں 26 لاکھ روپے ہر ماہ دو لاکھ روپے  واپس کرے گا،  26 لاکھ  پر کوئی اضافہ نہیں ہوگا یعنی اگر بالفرض قرض دار  مذکورہ مدت میں (جو کہ 13 مہینے ہے) میں  ہے، کسی مہینے قسط ادا نہ کرسکا، تو  واپسی کی رقم 26 لاکھ روپے میں کسی قسم کا اضافہ  نہیں کیا جائے گا، بلکہ ہر ماہ دو لاکھ روپے ہی ادا کرنے ہوں گے۔

مذکورہ طریقہ کار پر قرض کا معاملہ کرنا کیا جائز ہوگا؟

جواب

صورت مسئولہ میں بیس لاکھ روپے بطور قرض اس شرط پر حاصل کرنا کہ  تیرہ ماہ میں قسط وار چھبیس لاکھ روپے واپس کرنا ہوں گے، سودی معاملہ ہونے کی وجہ سے شرعا حرام ہے۔

إعلاء السننمیں ہے:

"عن علي أمير المؤمنين رضي الله عنه مرفوعا: كل قرض جر منفعة فهو ربا ... وقال الموفق: وكل قرض شرط فيه الزيادة فهو حرام بلا خلاف."

(كتاب الحوالة، باب كل قرض جر منفعة فهو ربا، ١٤ / ٥١٢، ط: إدارة القرآن)

رد المحتار علی الدر المختارمیں ہے:

"[مطلب كل قرض جر نفعا حرام]

(قوله: كل قرض جر نفعا حرام) أَي إذا كان مشروطا كما علم مما نقله عن الْبحر، وعن الخلاصة وفي الذخيرة وإِن لم يكن النفع مشروطا في الْقرض، فعلي قول الْكرخي لا بأْس به ويأْتي تمامه."

(كتاب البيوع، باب المرابحة و التولية، فصل في القرض، ٥ / ١٦٦ ، ط: دار الفكر)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144509101116

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں