وہ قرضہ جس میں واپسی پر اضافی رقم وصول کی جائے لے سکتے ہیں؟ کیا وہ سود سے پاک ہے یا سود میں شامل ہے؟
قرض کی واپسی پر لیا جانے والا اضافہ اگر مشروط یا معروف ہو تو سود ہے۔ اگر قرض لیتے وقت یہ طے ہوکہ جتنی رقم لی ہے اتنی ہی واپس کرے گا، رقم یا کسی بھی قسم کا اضافی نفع دینے کا پابند نہیں ہوگا، پھر قرض ادا کرتے وقت مقروض نے اپنی خوش دلی سے قرض دینے والے کو رقم دے دی، جس کا مطالبہ یا چاہت قرض دینے والے کی طرف سے نہ ہو، اور وہاں اس کا عرف بھی نہ ہو تو یہ سود نہیں ہے۔
صحيح مسلم (3/ 1224):
"عن عطاء بن يسار، عن أبي رافع، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم استسلف من رجل بكراً، فقدمت عليه إبل من إبل الصدقة، فأمر أبا رافع أن يقضي الرجل بكره، فرجع إليه أبو رافع، فقال: لم أجد فيها إلا خياراً رباعياً، فقال: «أعطه إياه، إن خيار الناس أحسنهم قضاءً»". فقط و الله أعلم
فتوی نمبر : 144107201131
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن