کسی بندے کو پیسے ادھار دیے، وہ ایک سال دو سال سے واپس نہیں کر رہا ، اس رقم پر زکوۃ فرض ہے کیا؟
صورتِ مسئولہ جس شخص کو رقم ادھار دی گئی ہے، اور مقروض اس رقم کی واپسی میں ٹال مٹول کررہا ہے، تو اس رقم کی زکاۃ کی ادائیگی فی الحال لازم نہیں ہے، بلکہ جب یہ رقم وصول ہوجائے تب اس کی ادائیگی لازم ہوگی، اور وصولی کے بعد گزشتہ سالوں کی بھی زکاۃ ادا کرنی ہوگی۔ لیکن اگر دیگر مال کی زکوٰۃ نکالتے وقت اس رقم کی بھی زکوٰۃ ادا کرتا رہے تو یہ بہتر ہوگا۔ اس لیے کہ آئندہ اس رقم کے وصول ہونے کے بعد زکوٰۃ کی بہت زیادہ رقم اکھٹی دینی نہیں پڑیگی۔
فتاویٰ عالمگیری میں ہے:
"وفي مقر به تجب مطلقا سواء كان مليا أو معسرا أو مفلسا كذا في الكافي. وإن كان الدين على مفلس فلسه القاضي فوصل إليه بعد سنين كان عليه زكاة ما مضى في قول أبي حنيفة وأبي يوسف - رحمهما الله تعالى - كذا في الجامع الصغير لقاضي خان".
(کتاب الزکوۃ، الباب الاول فی تفسیرالزکوۃ، ج:1، ص:175، ط:مکتبہ رشیدیہ)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144509102199
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن