بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

قرض لی گئی رقم کے معاف کرنے کا حکم


سوال

 کچھ عرصہ پہلے کسی خاتون سے کچھ ادھار رقم لی تھی یہ کہہ کر کہ میں واپس لوٹا دوں گا ،کوئی وقت مقرر نہیں کیا تھا، اب جب وہ لوٹانے کا وقت آیا تو وہ خاتون پیسے واپس نہیں لے رہی یہ کہہ رہی ہے کہ  میں نے ادھار کی نیت سے نہیں دیے تھے ، کیا وہ رقم میرے لیے جائز ہے اُسے میں استعمال کر سکتا ہوں اس میں شرعی کوئی قباحت تو نہیں؟

وضاحت:مذکورہ خاتون نے دیتے وقت ادھار کی نیت سے پیسے دیے تھے،زکوۃ کی نیت سے نہیں دیے تھے اور نہ ہی سائل مستحقِ زکوۃ ہے۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر مذکورہ خاتون نے رقم ادھار کی نیت سے دی تھی، لیکن  سائل کی طرف سے واپسی کے وقت وہ  واپس لینانہیں چاہتی تو یہ اس کی طرف سے تبرع ہے،اور سائل کے لئے اس رقم  کا استعمال کرنا جائز ہے۔

الدر مع الرد  میں ہے:

"(هبة الدين ممن عليه الدين وابراؤه عنه يتم من غير قبول) لما فيه من معني الاسقاط."

( کتاب الہبہ ، ج:5،ص:708 ، ط:سعید)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144401101773

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں